11 جنوری ، 2021
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے معاملے میں وزارت خارجہ کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیدیا۔
امریکا میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے کی۔
وکیل ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے بتایا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو اغوا کیا گیا، ابھی تک کوئی اپڈیٹ نہیں کہ وہ زندہ بھی ہیں یا نہیں؟
جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کیا پاکستان نے امریکا سے حکومتی سطح پر یہ معاملہ اٹھایا ہے؟
ڈپٹی اٹارنی جنرل راجا خالد محمود نے عدالت کو بتایا کہ عافیہ صدیقی کا کووڈ ٹیسٹ ہوا جو نیگٹو آیا۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ہر شہری کا تحفظ کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے جس سے وہ مبرا نہیں ہو سکتی، سیکریٹری لیول کا افسر آکر بتائے کہ اس معاملے میں اب تک کیا پیشرفت ہوئی؟
ڈپٹی اٹارنی جنرل راجا خالد محمود نے بتایا کہ ہمارا قونصل خانہ ہے جو اس معاملے کو دیکھتا ہے۔
جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو کہاں رکھا گیا ہے؟ جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو جیل میں رکھا گیا ہے۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ یہ بہت اہم معاملہ ہے اس کو غیرسنجیدگی سے نا لیں، 4 سال بعد یہ کیس لگا ہے اور ہم آج بھی وہاں ہی کھڑے ہیں جہاں 4 سال پہلے تھے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزارت خارجہ کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل کے ذریعے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی سے متعلق پیش کی گئی حکومتی اقدامات کی رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دے دیا۔
عدالت نے وزارت خارجہ کو 2 ہفتوں میں دستاویزات کے ساتھ نئی رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے جوائنٹ سیکرٹری وزارت خارجہ کو 10 فروری کو طلب کر لیا۔