پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی، فیصلوں کی مخالفت کرنے والے وزراء گھر جائیں، وزیراعظم

وزیراعظم عمران خان  نے پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کرنے والے وزراء کو مستعفی ہوجانے کا کھلا پیغام دے دیا۔

وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں ملکی سیاسی و معاشی صورتحال پر غور کیا گیا اور اہم فیصلے کیے گئے۔

وزیراعظم کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کی اندرونی کہانی بھی سامنے آئی ہے۔ 

وزیراعظم عمران خان نے پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کرنے والے وزراء کو مستعفی ہونے کا کھلا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ وزراء حکومتی فیصلوں کو اونر شپ دیں، فیصلوں کی مخالفت کرنی ہے تو مستعفی ہو جائیں، یہی روش برقرار رکھی تو خود فیصلہ کروں گا کہ کابینہ میں رکھنا ہے یا نہیں۔ 

وزیراعظم اداروں میں اصلاحات لانے میں تاخیر پرنالاں تھے اور کہا کہ دو سال گزرنے کے باوجود اداروں میں اصلاحات نہیں آ سکیں۔

وزیراعظم نے عدلیہ میں اصلاحات کیلئے وزارت قانون کی کارکردگی پررپورٹ طلب کی۔

گورننس میں اصلاحات کے معاملے پر کابینہ اراکین بھی بول پڑے، مشیر ڈاکٹر عشرت حسین نے بتایا کہ اس وقت تک 100 وفاقی ادارے ختم کیے گئے ہیں، اس پر وزیراعظم نے عوام کو سمجھانے کیلئے مختصر اور جامع رپورٹ دینے کی ہدایت کر دی۔

وزیراعظم نے آڈیٹر جنرل سے کرپشن سے متعلق رپورٹ مانگ لی، وزیراعظم نے کہا کہ پتا چلا کہ اس ادارے پر 200 ارب روپے کی کرپشن کا الزام ہے۔

وزیراعظم نے وزیر خزانہ حفیظ شیخ، وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کو اے جی پی میں نیا ڈیجیٹل سسٹم لانے کا ٹاسک سونپ دیا۔

کابینہ نے گمشدہ افراد کے حوالے سے گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے گمشدگیوں کے خاتمے کیلئے قوانین بنانے کی ہدایت کر دی۔

کی اندرونی کہانی

وزیراعظم نے اپنے وزیروں کو وارننگ دے دی کہا پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کرنے والے وزرا گھرجائیں، فیصلوں کی مخالفت کرنی ہے تو بے شک مستعفی ہو جائیں، اگر روش برقرار رکھی تو خود فیصلہ کروں گا کہ کابینہ میں رکھنا ہے یا نہیں،،، وفاقی کابینہ اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ،،،، وزیراعظم دو سال گزرنے کے باوجود اداروں اور گورننس میں اصلاحات نہ لانے پرنالاں، کہا ، تمام وزراکواپنی کارکردگی بہتربنانی ہوگی ۔۔

وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کی اندرونی کہانی

اداروں میں اصلاحات سے متعلق مشیر عشرت حسین کی کابینہ کو بریفنگ دی جبکہ وزیراعظم عمران خان اداروں میں اصلاحات لانے میں تاخیر پرنالاں تھے

مزید خبریں :