19 جنوری ، 2021
کراچی: وزیر اعظم عمران خان کی گجرات کے چوہدری برادران سے گزشتہ دوماہ کی ملاقاتوں اور ٹیلی فونک گفتگو سے کوئی ایک سال سے کشیدہ تعلقات کی برف پگھلی ہے جو نئی سیاسی صورت حال میں بہت اہم ہے۔
اس کے نتیجے میں پنجاب میں 2021 کے وسط میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات سے پہلے نیا سیاسی بندوبست ہوسکتا ہے جس میں وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کی تبدیلی بھی شامل ہوسکتی ہے۔
2018 سے وفاق اور صوبے میں اتحادی ہونے کے باوجود ایک سال سے وزیراعظم اور چوہدریوں میں عملا بول چال نہیں تھی۔
اس کی ایک وجہ وزیر اعظم کا چوہدری مونس الٰہی کو قبول نہ کرنا تھی. وزیراعظم اپوزیشن میں تھے تو کرپشن کے سلسلے میں زرداری اور شریفوں کے ساتھ چوہدریوں کا نام بھی لیا کرتے تھے۔
پنجاب میں کئی سال سے اندرونی گروپنگ تحریک انصاف کا مسئلہ رہی ہے جس کے نتیجے میں 2013 کے پارٹی کے واحد انتخابات کے بعد ایک دوسرے پر الزامات اور جوابی الزامات کی نوبت بھی آئی۔
اب اپنے قریب ترین ساتھی جہانگیر ترین کے چلے جانے اور وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے عمران خان نے دوسرے آپشنز پر غور شروع کیا ہے۔
ان میں سے ایک اپنے اتحادیوں چوہدری شجاعت اور پرویز الٰہی سے پھر تعلقات استوار کرنا ہے. اور ان کے بڑے چوہدری کی عیادت کیلئے جانے سے برف پگھلنے لگی۔
پرویز الٰہی سے حالیہ ٹیلی فونک گفتگو سے بات اور آگے بڑھی۔ انہوں نے سینٹ الیکشن میں مدد مانگی جس کا مثبت جواب ملا۔ اس کے علاوہ انہوں نے کچھ اضافی ذمہ داری بھی سونپی۔
انہوں نے بلدیاتی انتخابات اور مسلم لیگ ن کے مقابلے کیلئے اقدامات پر تبادلہ خیال کیلئے جلد ملاقات پر بھی اتفاق کیا۔