نیب، براڈ شیٹ معاہدہ: طارق فواد ملک نے عدالت میں کیا بیان دیا؟

قومی احتساب بیورو (نیب) اور اثاثہ جات ریکوری سے متعلق برطانوی فرم براڈشیٹ معاہدے کے مرکزی کردار طارق فواد ملک کا عدالت میں جمع کرایا گیا جواب جیو نیوز نے حاصل کرلیا۔

جواب میں طارق ملک نے مؤقف اپنایا کہ نیب اور براڈ شیٹ کے درمیان اُن کا کردار ’پوسٹ آفس‘ کا تھا، معاہدے کے مرکزی کرداروں میں سید امجد، فاروق آدم خان، جیری جیمز اور ڈاکٹر ولیم پیپر شامل تھے۔

جواب میں ان کا کہنا تھا کہ براڈ شیٹ کیلئے کام کرنے والے نیب اہلکاروں کو اثاثوں کی ریکوری کا کوئی تجربہ نہیں تھا، میں نیب اور براڈ شیٹ کے درمیان مذاکرات کا حصہ نہیں تھا۔

طارق ملک کے مطابق نیب کے تین سے چار اہلکاروں کی خدمات براڈ شیٹ کیلئے وقف تھیں، میں نے براڈ شیٹ کیلئے کنسلٹنسی کی خدمات سرانجام دیں اورجیری جیمز سے رابطے میں تھا۔

جواب کے  میں طارق ملک نے کہا کہ احساس ہوگیا تھا کہ براڈ شیٹ اثاثوں کی ریکوری کیلئے سنجیدہ کوششیں نہیں کررہی، نیب، براڈ شیٹ کی صلاحیتوں کے بارے میں غلط اندازہ لگا بیٹھا تھا۔

عدالت میں پیش کردہ ای میل کے مطابق جولائی 2000 میں طارق ملک نے معاملے سےعلیحدہ ہونے کا فیصلہ کرلیا تھا جبکہ اپریل 2001 میں طارق ملک نے جیری جیمز کے نام ای میل میں براڈ شیٹ کی ناقص کارکردگی پر تحفظات کا اظہار کیا۔

طارق ملک کی گواہی کو بغیر ’کراس اگزامنیشن‘ کے قبول کیا گیا جبکہ طارق ملک کی واحد گواہی پاکستان کے حق میں تھی۔

مزید خبریں :