دنیا
Time 15 فروری ، 2021

یورپی صارفین کے مقابلے میں کم درجےکی پرائیویسی پالیسی پر واٹس ایپ سے جواب طلب

عدالت کا کہنا ہےکہ اگرچہ آپ کی کھربوں ڈالر کی کمپنی ہوگی لیکن لوگوں کی رازداری کا تحفظ پیسوں سے زیادہ اہم ہے،فوٹو: فائل

بھارتی سپریم کورٹ نے بھارتیوں کے لیے یورپی صارفین کے مقابلے میں کم معیار کی پرائیویسی پالیسی پر   واٹس ایپ اور مرکزی حکومت سے جواب طلب کرلیا ۔

 بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ نے پرائیویسی سے متعلق متعدد درخواستوں پر مرکزی حکومت اور واٹس ایپ کو نوٹس جاری کردیا ہے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے جاری نوٹس میں کہا گیا ہےکہ  آپ کی نئی پرائیویسی پالیسی کے بعد بھارتی صارفین میں رازداری کے متعلق بہت زیادہ خدشات پائے جاتے ہیں۔

عدالت کا کہنا ہےکہ اگرچہ آپ کی کھربوں ڈالر کی کمپنی ہوگی ،لیکن لوگوں کی رازداری کا تحفظ پیسوں سے زیادہ اہم ہے۔

مختلف درخواستوں میں واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ کمپنی بھارتی صارفین کا ڈیٹا شیئر کرے گی اور یہی پالیسی سوائے یورپی ممالک کے دیگر ملکوں کے لیے بھی ہے۔

رپورٹ کے مطابق واٹس ایپ اور فیس بک انتظامیہ نے ان الزامات پر کہا ہے کہ یورپ میں  پرائیویسی سے متعلق خصوصی قوانین موجود ہیں، اگر بھارت میں بھی ایسے ہی قوانین موجود ہوں، تو  ان پر عمل کیا جائےگا۔

نئی پرائیویسی پالیسی کیا ہے؟

نئی پالیسی کے مطابق واٹس ایپ صارفین کا ڈیٹا نہ صرف استعمال کرے گا بلکہ اسے تھرڈ پارٹی بالخصوص فیس بک کے ساتھ شیئر بھی کرےگا۔

واٹس ایپ کی نئی پالیسی کے مطابق صارف اپنا نام، موبائل نمبر، تصویر، اسٹیٹس، فون ماڈل، آپریٹنگ سسٹم کے ساتھ ساتھ ڈیوائس کی انفارمیشن، آئی پی ایڈریس، موبائل نیٹ ورک اور لوکیشن بھی واٹس ایپ اور اس سے منسلک دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو مہیہ کرے گا۔

اس کے ساتھ ساتھ وٹس ایپ ٹرانزیکشن اور پیمنٹ کے نئے فیچر کی انفارمیشن بھی اپنے پاس رکھےگا۔

خیال رہے کہ واٹس ایپ استعمال کرنے لیے نئی پرائیویسی پالیسی کو منظور کرنا لازمی ہے اور پہلے یہ پالیسی 8 فروری 2021 سے نافذ کی جانی تھی تاہم صارفین کی تشویش کے بعد اس کی آخری تاریخ 15 مئی کردی گئی ہے۔

مزید خبریں :