23 فروری ، 2021
سپریم کورٹ میں سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔
اٹارنی جنرل آف پاکستان خالد جاوید خان نے کہا کل (بدھ) تک کیس مکمل نہ کیا گیا تو 3 مارچ کو الیکشن کمیشن سینیٹ انتخابات نہیں کرواسکےگا۔
پیپلز پارٹی کے وکیل سینیٹر رضا ربانی نے دلائل میں کہا کہ آئین ووٹ ڈالنے والے کی شناخت ظاہر کرنے کی اجازت نہیں دیتا، جہاں ووٹوں کی خریدو فروخت ہوگی، قانون اپنا راستہ بنائے گا، کرپشن ووٹنگ سے پہلے ہوتی ہے تو اس کے لیے ووٹ دیکھنے کی ضرورت نہیں۔
اس موقع پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ ایسا طریقہ بھی بتا دیں کہ ووٹ دیکھا بھی جائےاور سیکریریسی بھی متاثر نہ ہو، اگر معاہدہ ہو کہ آدھی رقم ووٹ ڈالنے کے بعد ملے گی تو پھر کیا ہوگا؟
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ قانون مکمل طور پر معصوم اور اندھا ہوتا ہے، اس پر بدنیتی سے عمل ہو تو مسائل جنم لیتے ہیں، کیا ایسا کوئی نظام نہیں کہ معلوم ہو سکے کس نےکس کو ووٹ دیا؟ رشوت ووٹ سے جڑی ہے تو اس کا جائزہ کیسے نہیں لیا جاسکتا؟ ہر شخص کرپشن اور کرپٹ پریکٹس کے خلاف ہے، اس ساری مشق کو ضائع نہیں جانے دینا چاہتے۔
دورانِ سماعت اٹارنی جنرل پاکستان نے سماعت جلد مکمل کرنے کی استدعا کی اور کہا بدھ تک کیس مکمل نہ کیا گیا تو 3 مارچ کو الیکشن کمیشن انتخابات نہیں کروا سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ صدارتی ریفرنس میں سیاسی جماعتوں کے سوا کسی کے دلائل کا کوئی حق نہیں بنتا، بار کونسلز کا سیاسی معاملے سے کوئی تعلق نہیں، وہ ان کے دلائل سننے کی بھرپور مخالفت کرتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے رضا ربانی، پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرین کے وکیل فاروق نائیک، مسلم لیگ ن کے بیرسٹر ظفراللہ اور بار کونسلز کو بدھ کو آدھے آدھے گھنٹے میں دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کر دی۔
جے یو آئی اور جماعت اسلامی نے رضا ربانی کے دلائل سے اتفاق کیا ہے۔