قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ کس طرح لیا جاتا ہے؟

پاکستان کا آئین کہتا ہے کہ  اگر صدر مملکت کو لگے کہ وزیر اعظم قومی اسمبلی کے ارکان کی اکثریت کی حمایت کھو چکےہیں تو وہ انہیں ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے کا حکم دیں گے  اور یہ ووٹ کھلی رائے شماری کے ذریعے لیا جائے گا۔ 

وزیر اعظم عمران خان کو ہر صورت میں سادہ اکثریت یعنی 172 ارکان کے ووٹ درکار ہیں۔  قومی اسمبلی کے   قواعد کے مطابق ایوان کی کاروائی شروع ہونے پراسپیکر قومی اسمبلی 5 منٹ تک ایوان میں گھنٹیاں بجا کر ارکان کی حاضری یقینی بنائیں گے اس کے بعد ایوان کے تمام دروازے بند کردیےجائیں گے تاکہ کوئی رکن باہرجاسکے نہ کوئی باہرسے اندرآئے۔

 اسپیکر وزیراعظم پر اعتماد کی قراردادپڑھنے کے بعد ارکان سےکہیں گے اس کے حق میں ووٹ ڈالنے کےخواہش مند شمارکنندگان کے پاس ووٹ درج کروادیں، شمارکنندگان کی فہرست میں رکن کے نمبر کے سامنے سامنے نشان لگاکراس کانام پکارا جائے گا۔

قواعد کے تحت  ووٹ درج ہونے کے بعد ارکان ہال کی لابیز میں انتظار کریں گے، تمام ارکان کا ووٹ درج ہونےکے بعدا سپیکر رائے دہی مکمل ہونے کا اعلان کریں گے جب کہ سیکرٹری اسمبلی ووٹوں کی گنتی کرکے نتیجہ اسپیکر کے حوالے کر دیں گے۔

 اسپیکر دوبارہ 2 منٹ کے لیے گھنٹیاں بجائیں گے تاکہ لابیز میں موجود ارکان قومی اسمبلی ہال میں واپس آجائیں اورپھر اسپیکر قومی اسمبلی نتیجے کا اعلان کردیں گے۔

 وزیراعظم پراعتماد کی قرارداد منظوریا مستردہونے کےبارے میں صدر مملکت کو تحریری طور پر آگاہ بھی کریں گے۔

مزید خبریں :