09 مارچ ، 2021
روٹیشن پالیسی کے تحت تیار کی گئی پولیس سروس آف پاکستان کے گریڈ 20 کے افسران کی فہرست میں شامل ایک پولیس افسر کے تبادلے کے بعد مزید 20 ڈی آئی جیز 10 سال سے زائد عرصے سے سندھ میں تعینات ہیں۔
وفاق کی جانب سے سندھ بدری کے احکامات کا سامنا کرنے والے 6 مخصوص افسران نے صوبائی حکومت کی ہدایت پر چارج نہیں چھوڑا اور اب عدالتی حکم امتناع جاری ہوا ہے۔
فہرست میں شامل ایک ڈی آئی جی جاوید علی مہر 17 سال سے زائد سندھ میں مسلسل ملازمت کرنے کے بعد ماضی قریب میں عام تبادلے کے تحت موٹروے پولیس جوائن کرچکے ہیں۔
باقی 20 ڈی آئی جیز میں فرحت علی جونیجو سرفہرست ہیں جنہیں ساڑھے 26 سال کی سرکاری ملازمت میں اسٹیبلشمنٹ نے 22 سال 3 ماہ سے مسلسل سندھ میں ہی رکھا ہوا ہے۔
ڈی آئی جی، سی آئی اے تعیناتی کے دوران حال ہی میں ایڈیشنل آئی جی کے عہدے پر ترقی پانے والے محمد عارف حنیف کی سرکاری ملازمت کا عرصہ 27 سال 4 ماہ سے زائد ہے ، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے انہیں 21 سال 9 ماہ سے سندھ میں ہی تعینات رکھا ہے۔
ڈی آئی جی فدا حسین مستوئی کی سرکاری ملازمت 21 سال ہے، حیرت انگیز طور پر اس دو دہائی سے زائد عرصہ میں ان کی پولیس ملازمت کا ایک دن بھی سندھ سے باہر نہیں اور وہ مستقل طور پر سندھ میں ہی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
عین اسی طرح ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عمر شاہد حامد 20 سال دو ماہ سے زائد عرصہ کی سرکاری ملازمت میں ایک دن بھی سندھ سے باہر نوکری کرنے نہیں گئے اور وہ مسلسل کراچی یا سندھ کے دیگر اضلاع میں تعینات رہے ہیں۔
ڈی آئی جی عبد اللہ شیخ 22 سال 7 مہینے سے سرکاری ملازم ہیں، وفاق نے 18 سال 10 مہینے سے انہیں سندھ میں ہی تعینات رکھا ہے۔
حال ہی میں ایڈیشنل آئی جی پولیس کے عہدے سے ترقی پاکر آنے والے چند دنوں میں ریٹائر ہونے والے محمد امین یوسفزئی کا نام بھی پہلے سے تیار ڈی آئی جیز کی اس فہرست میں شامل ہے جس میں ان کی سرکاری ملازمت 27 سال 4 ماہ سے زائد درج ہے۔ انہیں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے 18 سال 5 ماہ سے زائد عرصے سے سندھ سے باہر نہیں بھیجا۔
20 سال سے زائد عرصہ سے سرکاری ملازم ڈی آئی جی ایسٹ محمد نعمان صدیقی بھی لگ بھگ 16 سال 10 مہینے سے سندھ میں تعینات رہے ہیں۔ ڈی آئی جی ثاقب اسماعیل میمن 21 سال سے پولیس سروس میں ہیں جنہیں سندھ سے باہر ملازمت کئے ہوئے 16 سال 10 مہینے سے زائد عرصہ ہوچکا ہے۔
فہرست کے مطابق ڈی آئی جی اسپیشل برانچ عرفان علی بلوچ 20 سال 2 ماہ سے زائد عرصے سے سرکاری ملازم ہیں انہیں صوبے سے باہر ملازمت کیے ہوئے 15 سال 10 مہینے ہوچکے ہیں۔
ڈی آئی جی ساؤتھ جاوید اکبر ریاض 15 سال دو ماہ سے ملازمت کیلئے سندھ سے باہر نہیں گئے۔ نعیم احمد شیخ کو بھی 15 سال سے سندھ میں ہی تعینات رکھا گیا ہے۔ ڈی آئی جی منیر احمد شیخ لگ بھگ 14 سال 4 ماہ سے سندھ میں ہیں۔ اسپیشل سیکیورٹی یونٹ جیسا بہترین ادارہ چلانے والے لیفٹیننٹ ریٹائرڈ مقصود احمد میمن بھی سوا 14 سال سے سندھ میں ہی تعینات ہیں۔
ڈی آئی جی ذوالفقار علی مہر کو 13 سال 8 ماہ اور خادم حسین رند بلوچ کو 12 سال 8 ماہ سے زائد وقت سے سندھ میں ہی تعینات رکھا گیا ہے۔
ڈی آئی جی قمر الزمان سندھ میں 12 سال 8 مہینے سے مسلسل تعیناتی رکھنے والے افسران کی فہرست میں 17 ویں نمبر پر ہیں۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ڈی آئی جی احمد یار چوہان کو 11 سال 6 ماہ، ڈی آئی جی ویسٹ کیپٹن ریٹائرڈ عاصم خان قائم خانی کو 11 سال 5 ماہ، ڈی آئی جی ٹریفک اقبال دارا دایو کو 11 سال اور ڈی آئی جی لاڑکانہ ناصر آفتاب کو 10 سال 10 ماہ سے مسلسل صوبہ سندھ میں تعینات رکھا ہے۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے حال ہی میں 6 پولیس افسران کے تبادلوں کے احکامات کے جواب میں سندھ حکومت نے ڈی آئی جیز کے عہدے کے افسران کی سندھ میں پہلے ہی کمی کا جواز بنا کر تبدیلی سے پہلے مزید افسران کو سندھ بھیجنے سے مشروط کیا ہے۔