12 مارچ ، 2021
کراچی میں برائیلرمرغی کی بڑی کھپت ٹھٹھہ سجاول، عمرکوٹ اورحیدرآباد کے پولٹری فارمز سے پوری ہوتی ہے لیکن قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ کے بعد مرغی کاگوشت 500روپے کلوتک پہنچ چکاہے۔
چکن بحران حقیقی ہے یامصنوئی؟ اس سوال کا جواب اتنا ہی مشکل ہےجتنا یہ معلوم کرنا کہ پہلے انڈا آیا یامرغی؟ تاہم چکن کی قیمتوں میں اضافے کے پیچھے کئی محرکات بیان کیے جاسکتے ہیں مثلاً مرغی کی قیمتوں میں اضافے کی پہلی وجہ کوروناکے سبب چوزوں کی کم پروڈکشن ہے،کورونا اورلاک ڈاون میں 2020کےدوران چوزوں کی پروڈکشن تقریبا نہ ہونے کے برابر رہی ۔
اس کمی کو پولٹری فارم مالکان گرینڈ پرینٹس مسنگ کانام دیتے ہیں یعنی ایک نسل غائب،کاروبارکے لیے قرضہ نہ ملاتوچھوٹے پولٹری فارم والوں کوبڑا نقصان ہوا اور یہی نہیں گزشتہ سال چوزے تلف کرنے کی بہت سی غیرمصدقہ ویڈیوبھی وائرل رہیں۔
ٹھٹھہ میں پولٹری فارم ایسوسی ایشن کے ترجمان نے جیو نیوز کو بتایا کہ صرف ٹھٹھہ میں 100پولٹری فارم بند ہوچکےہیں، کورونا سے پہلے ایک چوزہ 30 روپے میں ملتاتھا اور اب 75 روپے میں مل رہاہے ۔
دوسری وجہ فیڈکی قیمتوں میں3 سال کے دوران 1500 ر وپے تک کا اضافہ بھی مرغی کی قیمتوں میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے۔
45 دن تک چوزے کو جو فیڈ دی جاتی ہے وہ2019 میں 2200-2500 روپے،2020 میں 2800-3000 روپے اور اب یعنی 2021میں 3700 روپے میں مل رہی ہے۔
تیسری وجہ رانی کھیت کی بیماری قرار دی جارہی ہے جب کہ چوتھی وجہ شادی سیزن کے دوران ڈیمانڈ میں اضافہ اورسب سے اہم وجہ چھوٹے پولٹری فارم کے مالکان کومالی نقصان بھی قرار دی جاسکتی ہے۔
قیمتوں میں اضافے کے سبب پرائس کنٹرول کمیٹی، ضلعی انتظامیہ اورصوبائی حکومت کو پس پردہ منافع کمانے والے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف بھی ایکشن کی ضرورت ہے۔