28 مارچ ، 2021
خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں کا 35 سالہ شہباز خان آٹھ مختلف مضامین میں ایم اے کرنے کے باوجود بھی ساڑھے تین ہزار روپے کی تنخواہ پر غلہ منڈی میں چوکیدار کی نوکری کرنے پر مجبور ہے۔
شہباز خان نے 2009 میں ایف اے کرنے بعد 2011 میں بی اے کیا جس کے بعد اس نے ماسٹر میں 8 ڈگریاں حاصل کیں جن میں ایم اے عربی، ایم اے پشتو، ایم اے انگلش، ایم اے ہسٹری، ایم ایس سی اکنامس اور ایم اے ایجوکشن شامل ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے دینی مدارس کی سندیں اور مختلف قسم کے کمپیوٹر کورسز بھی کر رکھے ہیں۔
شہباز خان کا کہنا ہے کہ محنت مزدوری کے ساتھ پڑھائی کا سلسلہ بھی جاری رکھا، ہر جگہ اپلائی کیا اور میرٹ پر بھی آیا مگر سفارش اور پیسے نا ہونے کی وجہ سے رہ جاتا ہوں۔
شہباز خان کا کہنا ہے کہ بنوں شہر سے 20 کلومیٹر دور گاؤں ہوید میں کرائے کے مکان میں رہتا ہوں، چوکیداری کے ساڑھے تین ہزار جبکہ مدرسے میں بچوں کے پڑھانے کے تین ہزار ملتے ہیں جس سے گزارا بہت مشکل ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ شادی شدہ ہوں اور تین بچے ہیں، اب عمر بھی زیادہ ہونے کو ہے، کلاس فور کی جاب بھی مل جائے تو خوشی ہو گی کہ بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے کوئی وسیلہ ہو گیا۔