18 اپریل ، 2021
پاکستان کو ریڈ لسٹ میں ڈالنے کے برطانوی حکومت کے فیصلے کو قانونی طور پر چیلنج کردیا گیا۔
پاکستان میں پھنسے خاندان کی ایماء پر بیرسٹر راشد احمد نے کارروائی شروع کردی ہے جبکہ ان کا کہنا ہے کہ سیکرٹری ہیلتھ نے پاکستان کو ریڈ لسٹ سے نہ نکالا تو لندن ہائیکورٹ سے رجوع کریں گے۔
برطانیہ میں مقیم پاکستانی خاتون شوہر اوربچوں کے ہمراہ فروری میں والد کی عیادت کیلئے پاکستان گئی تھیں جہاں وہ مارچ کے اوائل میں پروازیں منسوخ ہونے کے سبب پاکستان میں پھنس گئیں۔
خاندان نے افغانستان، ترکی اور فرانس کے راستے آنے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہوسکے۔
اس حوالے سے بیرسٹر راشد کا کہنا ہے کہ خاندان مہنگے کرائے اور قرنطینہ کے اخراجات برداشت کرنے کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
ان کا کہنا ہے کہ برطانوی حکومت نے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں ڈالنے کا کوئی جواز پیش نہیں کیا، پاکستان سے آنے والوں پر پابندی کا کوئی قانونی جواز نہیں۔
بیرسٹر راشد کا کہنا تھاکہ ہیلتھ سیکرٹری نےمثبت جواب نہ دیا تو معاملہ عدالت لے جائیں گے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں عالمی وبا کورونا کے بڑھتے کیسز کے پیش نظر برطانیہ نے پاکستان کو سفری پابندیوں کی ریڈ لسٹ میں شامل کیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق سفری پابندیوں کی ریڈلسٹ میں شامل ممالک سے صرف برطانوی اور آئرش شہریوں کو ملک میں داخلے کی اجازت ہو گی، ریڈلسٹ میں شامل ممالک سے برطانیہ آنے والے برطانوی شہریوں کو 10 دن قرنطینہ کرنا ہو گا۔
دوسری جانب ریڈ لسٹ میں شامل ملکوں سے آنے والے مسافروں کو برطانیہ پہنچنے پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔