اسلام آباد ہائی کورٹ حملہ کیس: ضمانت مسترد ہونے پر 2 خاتون وکلا گرفتار

اسلام آباد ہائی کورٹ حملہ کیس میں ضمانت مسترد ہونے پر 2 خواتین وکلا کو گرفتار کرکے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گيا۔

دیگر تین وکلا معراج ترین، شائستہ تبسم اور یاسمین سندھو کی ضمانت کی درخواستیں بھی مسترد  ہوگئیں تاہم عدالت میں پیش نہ ہونے کے باعث ان کی گرفتاری عمل میں نہ آسکی۔

اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج راجا جواد عباس حسن نے اسلام آباد ہائی کورٹ حملہ کیس میں 5 وکلا کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کے بعد درخواستیں مسترد کرنے کا فیصلہ سنایا۔

ضمانت مسترد ہونے پر 2 خواتین وکلا بشریٰ سلیم اور شہلا بی بی کو کمرہ عدالت کے باہر سے گرفتار کر لیا گیا جنہیں عدالت نے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا جبکہ تین وکلا معراج ترین، شائستہ تبسم اور یاسمین سندھو کی ضمانت کی درخواستیں بھی مستردکی گئیں تاہم تینوں وکلا عدالت پیش نہ ہونے کے باعث گرفتاری سے بچ گئیں۔

علاوہ ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیف جسٹس بلاک پر حملے کے مقدمہ میں خاتون وکیل فرزانہ فیصل کے خلاف توہین عدالت کیس میں متفرق درخواست پر وفاق کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ وہ ہائی کورٹ پر حملے والے دن ایک جاننے والے کی فوتگی پر تھیں۔ عدالت موبائل فون کی سی ڈی آر نکالنے کی ہدایت کرے ۔

خیال رہےکہ رواں برس 8 فروری کو اسلام آباد کچہری میں چیمبرز گرائے جانےکے خلاف احتجاج کرنے والے وکلا نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی توڑ پھوڑ کی اور چیف جسٹس کے چیمبرکے باہر شدید نعرے بازی کی تھی۔

وکلا نعرے لگاتے ہوئے چیف جسٹس کے بلاک میں داخل ہوگئے تھے جب کہ وکلا نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے بلاک میں کھڑکیوں کے شیشے توڑ دیے اور ان کے چیمبرکے باہر بھی نعرے لگائے تھے۔

مزید خبریں :