10 جون ، 2021
وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے اقتصادی سروے 2020-21 جاری کردیا اور اس دوران پری بجٹ پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ معیشت ریکور ہورہی ہے ہم اب استحکام کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
پری بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ اس سال فروری میں کورونا نے پھر سے سر اٹھایا اور اب اللہ کا شکر ہے کہ کورونا کنٹرول میں آگیا ہے، کورونا کی وجہ سے معیشت کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن معیشت نے ریکوری کرنا شروع کردی ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ترسیلات زر ثابت کرتی ہیں کہ اوورسیز کا عمران خان سے تعلق ہے، ترسیلات زر 29 فیصد سے گروتھ کررہی ہیں، ترسیلات زر ہمارے لیے اللہ تعالیٰ نے فرشتہ بنا کر بھیج دیا اور کرنٹ اکاؤنٹ ہمارا سرپلس چل رہا ہے، زرمبادلہ کے ذخائر جو پہلے 2018 میں 7 ارب ڈالر تھے اب 16 ارب ڈالرتک ہیں۔
شوکت ترین نے کہا کہ ایف بی آر کی ٹیکس وصولیاں بہتر چل رہی ہے اور ٹیکس وصولیاں گزشتہ سال کے مقابلے میں 11 فیصد سے زیادہ ہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ نے بتایا کہ پیش گوئی نہیں کرسکتا کہ گرے لسٹ سے وائٹ میں آجائیں گے، تین چار ماہ سے ماہانہ گروتھ 50 فیصد سے زیادہ ہے، صنعتوں میں 26 فیصد گروتھ آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہ رہے ہیں مہنگائی روکنے کے لیے پیداوار بڑھائیں، ہم زراعت میں پیداوار کو بڑھائیں گے، اب ہمیں اپنے انفراسٹرکچر کو بھی ٹھیک کرنا ہوگا، زراعت پرزور دینا ہوگا اور کوشش کریں گے برآمدات میں اضافہ ہو۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہم نے بجٹ 5.7 ٹریلین کا رکھا ہے، 1.7 ٹریلین قرض بڑھا ہے، پچھلے سال 3.7 ٹریلین قرضہ بڑھا جس سے اس سال آدھا ہے، شرح سود 13.2 سے کم کرکے 7 فیصد تک لائی گئی، ہم گروتھ کو 5، 6، 7 فیصد تک لے کر جائیں گے، ہم نوجوانوں کو روز گار دلانے کے لیے گروتھ لائیں گے، ہم 4 فیصد شرح نمو پر ہیں، 7 سے 8 فیصد شرح نمو حاصل کرنے کی کوشش کریں گے، پائیدار شرح نمو کے دیرپا استحکام کے لیے اقدامات کریں گے۔
شوکت ترین نے کہا کہ غریب آدمی کے لیے اس مرتبہ بجٹ میں توجہ دی گئی ہے، ہم نے غریب کی زندگی آسان کرنی ہے، ان کے خواب کو پورا کرنا ہے اور اس بجٹ میں غریب ہمارے لیے نمبر ون ترجیح ہوگا۔
ان کا کہنا تھاکہ آئی ٹی 50 فیصد گروتھ کررہی ہے، اس کو 100 فیصد پر لے جائیں گے، بھارت نے 10 سال میں آئی ٹی کو 100 گنا بڑھایا، کیا ہم آئی ٹی کو 50 فیصد مزید نہیں بڑھاسکتے؟ روایتی برآمدات کے علاؤہ بھی دیگر مصنوعات کی برآمدات بڑھائیں گے، ہمیں برآمدات اور براہ راست سرمایہ کاری بڑھانی ہے۔