شہنشاہ غزل مہدی حسن کو مداحوں سے بچھڑے 9 سال بیت گئے

شہنشاہ غزل مہدی حسن خان  کو مداحوں سے بچھڑے9سال بیت گئے ،لیکن اُن کے گائے ہوئے گیتوں اور غزلوں کی تازگی اور مقبولیت آج بھی برقرار ہے۔

مہدی حسن 18 جولائی 1927 کو بھارتی ریاست راجستھان کے علاقے ’لونا‘ میں موسیقی سے شغف رکھنے والے گھرانے میں پیدا ہوئے، یہی وجہ تھی کہ انہیں بچپن سے ہی گلوکاری کا شوق تھا۔

انہوں نے اپنے والد استاد عظیم خان سے موسیقی و گلوکاری کے تمام رنگ سیکھے اور پہلی مرتبہ 1956 میں ریڈیو پاکستان میں گلوکاری کے جو ہر دکھائے۔

غزل گائیکی

شہنشاہ غزل نے پہلی مرتبہ فلم ’شکار‘ کا ایک گانا ’نظر ملتے ہی دل کی بات کا چرچا نہ ہوجائے‘ گایا جس سے خوب داد سمیٹی۔

فوٹوفائل

بعد ازاں انہوں نے گیتوں کے ساتھ 1964 میں غزلیں گانا شروع کیں اور پہلی بار معروف اردو شاعر فیض احمد فیض کی غزل ’ گلوں میں رنگ بھرے‘ میں اپنی سُریلی آواز شامل کی۔

مہدی حسن نے 25ہزارسے زائد فلمی گیت اورغزلیں گائیں۔

یوں تو انہوں نے پاکستانی اور بھارتی فلموں کے لیے متعدد گانے گائے لیکن اصل شہرت غزلوں سے حاصل کی جس کی وجہ سے انہیں آج شہنشاہ غزل کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔

ان کی مقبول غزلوں میں ’رنجش ہی سہی‘، ’ایک بس تو ہی نہیں‘، ’یوں زندگی کی راہ میں‘، ’کیسے چھپاؤں راز غم‘، ’دل ناداں تجھے ہوا کیا ہے‘، ’آج تک یاد ہے وہ پیار کا منظر‘ اور دیگر شامل ہیں۔

اعزازات

مہدی حسن کو موسیقی کی خدمات پر کئی اعزازات سے نوازا گیا، انہوں نے بھارت کے بھی کئی مقبول گلوکاروں کو موسیقی کے گُر سکھائے۔

فن موسیقی میں نمایاں کارکردگی پر حکومت پاکستان کی جانب سے مہدی حسن کو صدارتی تمغہ امتیاز اور ہلال پاکستان کے اعزاز سے بھی نوازا گیا۔

مہدی حسن شدید علالت کے باعث 13 جون 2012 کو دنیائے فانی سے کوچ کرگئے لیکن ان کی سُریلی آواز مداحوں کے کانوں میں آج بھی ان کی یادیں تازہ رکھتی ہے۔

مزید خبریں :