نور مقدم کیس: ملزم ہوش میں تھا،قتل کے بعد چالاکی سے صورتحال قابوکرنےکی کوشش کی

اسلام آباد میں سابق سفارتکار کی بیٹی نور مقدم کو قتل کرنے کے بعد ملزم ظاہر جعفر نے کس طرح چالاکی سے صورتحال کو قابو کرنے کی کوشش کی! اس حوالے سے تحقیقات میں مزید حقائق سامنے آئے ہیں۔

 ذرائع کے مطابق ملزم نےنور مقدم کو قتل کرنےکے بعد اپنے والد،دوستوں اورکئی افراد سے رابطےکیے، ظاہر جعفر نےکسی کو کہا ڈاکو آگئے،کسی سےکہا کہ میری زندگی خطرے میں ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم نےقتل کےفوراً بعد اپنےوالد کو پہلی کال کی، جس کے بعد ملزم کے والد نے اپنےدوست کو بتایا کہ ظاہر نےکچھ گڑبڑکردی ہے،آپ ظاہرکے پاس گھر پہنچ جائیں۔

 مزید تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ ظاہر جعفر کے والد نے بیٹےکی کال ریسیو کرنےکے بعد تھراپی مرکز کے ڈاکٹر کو فون کیا اور فوری گھر جاکر ظاہر جعفر کو دیکھنے کا کہا، ڈاکٹر کے سوال کرنے پر ظاہر کے والد نےکہا، آپ سمجھدار آدمی ہیں،آپ سمجھ گئےہیں میں کیا کہ رہاہوں آپ چلے جائیں۔

ملزم نے آخری کال اپنی ایک خاتون دوست کوکی اور اسے بھی گھر آنے کے لیےکہا، ظاہر جعفر نے دوست سے کہا کہ والدہ اور ڈاکٹر اسے تھراپی مرکز میں داخل کراناچاہتے ہیں۔

پولیس کے مطابق ملزم مکمل ہوش میں تھااورچالاکی سےکوشش کر رہا تھاکہ صورتحال سے نکلاجائے۔

خیال رہے کہ 20 جولائی کو تھانہ کوہسار کی حدود ایف سیون فور میں 28 سالہ لڑکی نور مقدم کو تیز دھار آلے سے قتل کردیا گیا تھا۔

مزید خبریں :