جنوبی کوریا کے معمر جوڑے نے گھر کو کوڑے سے کیوں بھردیا؟

فوٹوبشکریہ آڈیٹی سینٹرل
فوٹوبشکریہ آڈیٹی سینٹرل

والدین اولاد کے مستقبل کی خاطر کچھ بھی کرسکتے ہیں اور اس کا ثبوت جنوبی کوریا سے تعلق  رکھنے والے عمر رسیدہ جوڑے کی افسوس ناک اور درد بھری کہانی ہے۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق  جنوبی کوریائی جوڑے نے اپنی زندگی کے آخری عشرے اپنے 40 سالہ بیٹے کے لیے کچرا چننے میں صرف کردیے  کیوں کہ بزرگ والدین کے بیٹے نے گھر سے باہر نکلنے  اور ملازمت کرنے سے انکار کردیا تھا۔

جنوریا کوریا کے مقامی میڈیا پر گونجگو سے تعلق رکھنے والے 75 سالہ شخص چوئی کی دردناک کہانی شیئر کی گئی ہے جو گزشتہ ایک دہائی سے اپنی 2 منزلہ عمارت کو شہر کی گلیوں اور کچرے کے ڈبے سے جمع کیے گئے کچرے سے بھرنے میں مصروف ہیں۔

فوٹوبشکریہ آڈیٹی سینٹرل
فوٹوبشکریہ آڈیٹی سینٹرل

چوئی کا یقین ہے کہ ایک شخص کا کچرا دوسرے شخص کے لیے خزانہ ہے جس کے پیش نظر چوئی کاگھر، بالکونی اور صحن کا تمام حصہ کچرے کے ڈھیر سے بھر اہوا ہے۔

مقامی میڈیا کی جانب سے چوئی کے گھر کی چند تصاویر بھی شیئر کی گئی ہیں جس میں دیکھاجاسکتا ہے کہ دومنزلہ عمارت کا کافی حصہ کوڑے میں دبا ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق جوڑے کا بیٹا گزشتہ ایک برس سے باہر نہیں نکلا، سارا دن ایک چھوٹے سے کمرے میں رہتا ہے جس کے باعث ان کے  بیٹے کا وزن 100 کلو گرام ہوگیا ہے۔

چوئی کا کہنا ہے کہ ہمارا بیٹا گھر سے باہر نہیں نکلتا اور نہ ہی نوکری کی تلاش کرتا ہے جب کہ ہم جانتے ہیں کہ  ہم کبھی بھی موت کی آغوش میں جاسکتے ہیں جس کے بعد بیٹے کا کوئی سہارا نہیں ہوگا لہٰذا ہم نے اپنے گھر میں ہی زیادہ سے زیادہ چیزیں جمع کرنے کا فیصلہ کیا۔

فوٹوبشکریہ آڈیٹی سینٹرل
فوٹوبشکریہ آڈیٹی سینٹرل

رپورٹ کے مطابق میڈیا نمائندوں کو بھی چوئی کے گھر کی تصاویر لینے کے لیے کچرے کے ڈھیروں کو پھلانگتے ہوئے اندر داخل ہونا پڑا جب کہ اندر پہنچنے پر ان کا استقبال کوڑے کی بدبو اور اس سے ہونے والی مستقل کھانسی اور سانس کی قلت نے کیا۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق وہاں رہنے والے افراد برسوں سے یہ بدبو برداشت کررہے ہیں، اس بدبو دار اور مضر ماحول میں رہتے ہوئے چوئی کی اہلیہ بھی دل کی تکلیف میں مبتلا ہوگئی ہیں۔