Time 12 اگست ، 2021
پاکستان

داسو واقعےکا خودکش حملہ آور افغان شہری تھا، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی

ڈپٹی انسپکٹر جنرل(ڈی آئی جی)  کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) خیبرپختونخوا  جاوید اقبال کے مطابق داسو واقعے میں خودکش حملہ کیا گیا، حملہ آور کا تعلق افغانستان سے تھا ۔

اسلام آباد میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈی آئی جی سی ٹی ڈی جاوید اقبال نے بتایا کہ داسو واقعے میں 100 سے 120 کلو گرام دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا، حملہ آور کا نام خالد شیخ تھا جو پاکستانی شہری نہیں۔

ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کا کہنا تھا کہ  سی سی ٹی وی ویڈیوز سے داسو واقعے میں استعمال ہونے والی گاڑی کی نشاندہی ہوئی،موبائل فونز بھی حادثے کی جگہ سے برآمد ہوئے،90 سے زائد لوگوں کو کیس میں شامل تفتیش کیا،پورے ملک میں گاڑی سے متعلق معلومات لیں، شو روم مالک نے تصدیق کی کہ نومبر میں گاڑی شو روم سے لی گئی تھی۔

جاوید اقبال نے بتایا کہ کرائم سین سےشواہد ملےجن میں گاڑی کےحصے اور اعضا شامل تھے،اعضا کو نادرا ڈیٹا بیس میں تصدیق کرایا، اس سے تحقیقات میں لیڈ ملی،گاڑی افغانستان سے آئی تھی،گاڑی کا مالک کراچی چلا گیا تھا جہاں سے اسے گرفتارکیا۔

ڈی آئی جی نے بتایا کہ پورے واقعے میں 14 مختلف کردار شامل تھے،  دہشت گردوں کا نیٹ ورک پاکستان میں موجود تھا، پاکستان میں گروہ کے تمام کردار گرفتار کیے جا چکے ہیں،خالد عرف شیخ خود کش بمبار کا نام تھا اور وہ افغانستان کا شہری تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں مقیم کالعدم تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی) کا طارق اس گروہ کا سربراہ تھا، معاویہ اور طارق نے افغانستان میں را اور این ڈی ایس سےتربیت لی اور دونوں نے داسو واقعے کی منصوبہ بندی کی، افغانستان میں موجود سہولت کاروں کی گرفتاری کے لیے افغان حکومت سے رابطے میں ہیں، ہمارا مطالبہ ہےکہ حکومت افغانستان منصوبہ سازوں کو پاکستان کے سپرد کرے۔

اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ داسو حملہ ’را‘ اور این ڈی ایس نے کرایا ، منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی ، دہشت گرد حملے میں ملوث تمام کردار بے نقاب ہوگئے ہیں پاکستان میں موجود چار سہولت کار اور ہینڈلرز گرفتار کرلیے ہیں۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغان سفیر کےساتھ تمام معاملات شیئرکی ہیں،چینی ٹیم یہاں آئی تھی، ان کے ساتھ تمام معلومات شیئر کیں،وہ مطمئن دکھائی دیے۔

داسو واقعے میں کیا ہوا ؟

خیال رہےکہ گذشتہ ماہ14 جولائی کو اپرکوہستان کے علاقے داسو میں پیش آنے والے واقعے میں دیامر بھاشا ڈیم کی سائٹ پر کام کرنے والے 9 چینی باشندوں سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے تھے، ابتدائی طور پر واقعےکو حادثہ قرار دیا گیا تاہم بعد ازاں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے واقعے میں دھماکا خیز مواد کی موجودگی کی تصدیق کی تھی۔

اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں چینی شہریوں کی سلامتی حکومت کی اولین ترجیح ہے ، واقعے کی تحقیقات کے لیے تمام کوششیں بروئے کار لائی جائیں گی۔

انکا کہنا تھا کہ دشمن قوتوں کو برادرانہ تعلقات کو نقصان پہنچانے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی، چین اور پاکستان آہنی دوستی کے بندھن میں بندھے ہیں اور دشمن عناصر کو پاک چین برادرانہ تعلقات کو نقصان نہیں پہنچانے دیں گے۔

مزید خبریں :