Time 19 اگست ، 2021
دنیا

طالبان کے نائب امیر ملا عبدالغنی برادر کی زندگی پر ایک نظر

طالبان کے نائب امیر اور قطر میں سیاسی دفتر کے سربراہ ملا عبدالغنی برادر المعروف ملا برادر افغانستان پہنچ چکے ہیں جہاں انہیں اہم ذمے داری سونپے جانے کا امکان ہے۔

"ملا برادر" کے نام سے جانے جانے والے ملا عبدالغنی برادر 1994 میں افغانستان میں قائم ہونے والی تنظیم طالبان کے بانی قائدین میں سے ہیں۔

ملا عبدالغنی برادر 1968 میں افغانستان کے صوبے ارزوگان میں پیدا ہوئے اور ان کا تعلق افغانستان کے انتہائی بااثر پوپلزئی قبیلے سے ہے، وہ کئی سال افغان صوبے قندھار میں مقیم رہے اور طالبان دور میں ہرات کے گورنر رہنے کے علاوہ طالبان فوج کے سربراہ بھی رہے۔

سنہ 1998 میں جب طالبان نے افغان صوبے بامیان پر قبضہ کیا تو اس وقت ملا عبدالغنی برادر ہی طالبان کے کمانڈر تھے۔

ملا عبد الغنی برادر افغانستان میں طالبان کارروائیوں کی نگرانی کے علاوہ تنظیم کے مالی امور بھی چلاتے تھے۔

ملا برادر طالبان رہنما ملا محمد عمر کے سب سے قابل اعتماد سپاہی اور نائب تھے، 2001 میں جب طالبان کو اقتدار سے ہٹایا گیا تو اُس وقت وہ نائب وزیر دفاع تھے، افغانستان پر امریکی قبضے کے بعد وہ نیٹو افواج کے خلاف جنگ کے سربراہ بن گئے۔

فروری 2010 میں پاکستان اور امریکا کی مشترکہ کارروائی میں ملا برادر کو پاکستان سے گرفتار کیا گیا اور افغان حکومت سے امن مذاکرات کو فروغ دینے کے لیے اُنہیں 2018 میں رہا کر دیا گیا۔

رہائی کے بعد انہیں قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کا سربراہ مقرر کیا گیا جہاں اُنہوں نے دوحہ میں امریکا کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کی قیادت کی۔

2020 میں امریکا کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط ملا عبدالغنی برادر نے ہی کیے تھے جس کے بعد افغانستان میں امریکا کی 20 سالہ جنگ کا خاتمہ ہوا۔

مزید خبریں :