14 ستمبر ، 2021
کابل کے ایک پُل تلے گزشتہ کئی سالوں سے ہزاروں منشیات کے عادی افراد ڈیرے لگائے ہوئے ہیں اور شاید یہ اس بات سے بھی بے خبر ہوں گے کہ ملک میں اتنی بڑی تبدیلی رونما ہوچکی ہے۔
طالبان حکومت کے لیے منشیات سے ان شہریوں کی جان چھڑانا ایک بڑا چیلنج ہو گا۔
کابل کے مصروف علاقے پل سوختہ کے اس پل کے نیچے غلاظت و بدبو سے اٹا گندا نالہ منشیات کی لعنت میں مبتلا ان ہزاروں افغانوں کا مسکن ہے۔
سر جوڑے جا بجا چھوٹی چھوٹی ٹولیوں میں بیٹھے یہ افغان اپنی رگوں میں مسلسل زہر بھر رہے ہیں، کئی اپنے ماں باپ ، بہن بھائیوں اور دنیا سے بے خبر ہیں تو کئی ہیروئن پر اپنی جان نچھاور کر رہے ہیں۔
پولیس آتی ہے اور انہیں کبھی رضامندی اور کھبی زبردستی لے جاتی ہے لیکن یہ اپنے نشے کے لیے شفا خانوں سے واپس بھاگ آتے ہیں۔
پل سوختہ تلے آباد یہ سوختہ جاں افغان نہ صرف ہیروئن، افیون اور چرس کے نشے میں مبتلا ہو کر ان اندھیاروں میں اپنے چراغِ زندگی گل کر رہے ہیں بلکہ ٹرینکولائزرز، پین کلرز اور کئی دیگر نشہ آور ادویات کے ترمیم شدہ منفی استعمال سے بھی خود کو تباہ کر رہے ہیں۔
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ اس پل کو بنے 12 سال سے زائد ہو گئے ہیں تب سے یہ لوگ اس کے نیچے نشہ کر رہے ہیں، ملک میں غربت ہے ، بیروزگاری ہے، لوگ کیا کریں، امید ہے طالبان اس مسئلے کو حل کریں گے۔
پل سوختہ کا یہ دلگداز منظر، افغانستان میں ارزاں منشیات کی آسانی سے دستیابی اور علاج معالجے کے فقدان کا عکاس ہے۔