Time 22 ستمبر ، 2021
دنیا

طالبان حکومت میں افغان شہری فیشن سے خوفزدہ، حجاموں کی آمدنی کم ہونے لگی

اگست کے وسط میں طالبان کے افغانستان میں کنٹرول کے بعد افغان شہریوں میں بالوں کو جدید انداز سے سنوارنے کے حوالے سے بھی خوف پایا جاتا ہے— فوٹو: اے ایف پی
اگست کے وسط میں طالبان کے افغانستان میں کنٹرول کے بعد افغان شہریوں میں بالوں کو جدید انداز سے سنوارنے کے حوالے سے بھی خوف پایا جاتا ہے— فوٹو: اے ایف پی

ہرات : گزشتہ ماہ طالبان کے افغانستان پر کنٹرول کے بعد سے  صوبہ ہرات میں حجاموں کی آمدنی میں واضح  کمی  آنے کاانکشاف ہوا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی (اے ایف پی) سے گفتگو کرتے ہوئے  افغانستان کے تیسرے بڑے شہر ہرات کے رہائشی اور حجام  نادر شاہ افغان شہریوں کے بالوں کو ہیئر اسٹائل دینے کے حوالے سےجانے جاتے ہیں، ان کے مطابق کوئف ،موہاک اور کریو کٹ ہیئر اسٹائل افغان نوجوانوں میں خاصے مشہور  تھے۔

نادر شاہ کے مطابق، اگست کے وسط میں طالبان کے افغانستان میں کنٹرول کے بعد افغان شہریوں میں  بالوں کو جدید انداز سے سنوارنے  کے حوالے سے بھی خوف پایا جاتا ہے۔

پہلے لوگ دکان پر آتے تھے اور مختلف جدید طرز کے ہیئر اسٹائل کی خواہش کرتے تھے:حجام نادر شاہ

اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے 24 سالہ نادر شاہ بتایا کہ ’پہلے لوگ ان کی دکان پر  آتے تھے اور مختلف  جدید طرز کے ہیئر اسٹائل کی خواہش کرتے تھے، دکانوں  پر بڑے بڑے آئینے آویزاں تھے لیکن اب وہ دل شکستہ ہیں۔‘

خیال رہے کہ 1996 سے 2001 کے دوران طالبان کے سابقہ دورِ حکومت میں مردوں کے اسپائکس (جدید طرز ) ہیئر اسٹائل بنوانے پر پابندی عائد کی گئی تھی اور  انھیں داڑھی بڑھانے کا کہا گیا تھا۔ بعد ازاں  ہرات سمیت افغانستان میں کلین شیو ہونا جدت کی علامت سمجھا جانے لگا تھا  تاہم اب ایک بار پھر  سے لوگوں میں سادہ ہیئر اسٹائل اپنانے کا رواج عام ہوگیا ہے۔

اب یومیہ آمدنی 15 ڈالر سے کم ہوکر 5 سے 7 ڈالر رہ گئی ہے: افغان حجام 

15 سال سے افغانستان میں بطور حجام کام کرنے  والے  ایک شخص نے بتایا کہ اس صورتحال کے باعث ان  کی یومیہ آمدنی 15 ڈالر سے کم ہوکر 5 سے 7 ڈالر رہ گئی ہے۔

دوسری جانب 32 سالہ حجام محمد یوسف کا کہنا ہے کہ انہیں اپنے کاروبار کو جاری رکھنے کے لیے ہیئر اسٹائل کی قیمتوں میں حیرت انگیز کمی کرنی پڑی ہے ایک ہیئر کٹ جو  پہلے 6 ڈالر میں کیا جاتا تھا اب صرف  ایک ڈالر میں کیا جاتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ طالبان کے ملک پر کنٹرول کے بعد  دکان پر آنے  والے گاہکوں  کی آمدنی بھی کم ہوگئی ہے لہٰذا وہ بھی ہمیں کم ادائیگی کرتے ہیں۔

محمد یوسف نے بتایا کہ اب لوگ طالبان کی طرح دکھنا پسند کرتے ہیں ایسا نہیں ہے کہ طالبان فیشن ایبل دکھنا پسند نہیں کرتے  لیکن اب لوگ اپنی داڑھی نہیں مونڈھواتے کیوں کہ انہیں لگتا ہے طالبان انہیں روکیں گے اور اس حوالے سے سوال جواب کریں گے۔

اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے 36 سالہ حجام رضا کا کہنا تھا طالبان کے کنٹرول سے قبل  میری آمدنی بہترین تھی لیکن اب اس میں خاصی کمی آگئی ہے۔

خیال رہے کہ افغان شہریوں میں اپنے طور پر ہی اس حوالے سے خوف پایا جاتا ہے، طالبان کی جانب سے فی الحال مردوں کے فیشن اور ڈریس کوڈ کے حوالے سے کوئی حکم جاری نہیں کیا گیا ہے۔

مزید خبریں :