04 اکتوبر ، 2021
پاکستان ریلوے اپنے ہی ریٹائرڈ اور حاضر سروس ملازمین کا 16 ارب روپے کا نادہندہ بن گیا۔
پاکستان ریلوے کے مالی وانتظامی حالات دن بدن بدتر ہوتے جا رہے ہیں، ایک طرف ریلوے انتظامیہ اپنی مال گاڑیاں اور مسافر ٹرینیں نجی شعبے کے اشتراک سے چلانے کا فیصلہ کر چکی ہے تو دوسری جانب ادارہ اپنے ہی ملازمین کا 16 ارب کا نادہندہ بن گیا ہے۔
ریلوے کے شعبہ فنانس کے اعداد و شمار کے مطابق 2019 سے ریٹائرڈ ہونے والے ملازمین کو تاحال ان کی گریجویٹی کی ساڑھے 5 ارب روپے کی رقم نہیں ملی جبکہ دوران ملازمت وفات پانے والے ملازمین کے پسماندگان 2014 سے 4 ارب کے واجبات کے منتظر ہیں۔
اس کے علاوہ پاکستان ریلوے کے ریٹائر ہونے والے ملازمین کی ساڑھے 3 ارب روپے کی پنشن بھی واجب الادا ہے جبکہ حاضر سروس ملازمین بھی 3 ارب روپے کی تنخواہ کی ادائیگی کے منتظر ہیں۔
ریلوے کے ریٹائرڈ ملازمین کو تین ماہ سے پنشن میں ادائیگی کی اضافی رقم بھی نہیں ملی جبکہ شعبہ فنانس کے ملازمین کے احتجاج سے تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی بھی رک گئی ہے۔
ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی کے لیے ساڑھے چھ 6 ارب روپے کا انتظام ہو گیا ہے، جلد ادائیگیاں ہو جائیں گی جبکہ گریجویٹی اور پنشن کے ساڑھے 9 ارب کے واجبات حکومت سے فنڈز ملتے ہی ادا کر دیں گے۔