05 اکتوبر ، 2021
چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے صدارتی آرڈیننس کے معاملے پر وزیراعظم عمران خان اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے مشاورت کریں گے۔
چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال عہدے کی مدت مکمل ہونے کے بعد نئے چیئرمین کے آنے تک چیئرمین نیب رہیں گے،حکومت نے آرڈیننس تیار کرلیا ، وزیر اعظم نے منظوری بھی دے دی، آرڈیننس کل جاری ہوگا۔
چیئرمین نیب کی تعیناتی کے لیے حکومت کے تیار کردہ آرڈیننس کے بنیادی نکات سامنے آگئے ہیں، وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان مشاورت کی موجودہ شق برقرار رہے گی، نئے چیئرمین نیب کےلیے جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے نام پر بھی غور ہوسکے گا۔
چیئرمین نیب کے معاملے پر وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر میں مشاورت ہوگی ، اتفاق نہ ہوا تو بات پارلیمانی کمیٹی میں جائے گی۔ مذاکرات میں ڈيڈ لاک ہوا تو موجودہ چیئرمین یعنی جاوید اقبال ہی عہدے پر رہیں گے۔
آرڈیننس کے مطابق چیئرمین نیب کو ہٹانے کے لیے سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کرنا ہوگا، چیئرمین نیب کو توسیع نہ دینے کی شق آرڈیننس کے ذریعے ہٹادی گئی، نیب عدالتوں کو 90 دن سے پہلے ملزم کو ضمانت دینے کا اختیار بھی مل گیا۔ اب نیب عدالتوں میں ایڈيشنل سیشن جج اور سابق جج صاحبان بھی تعینات کیے جاسکیں گے۔
اٹارنی جنرل آف پاکستان خالد جاوید خان نے تصدیق کی ہے کہ وزیر اعظم عمران خان اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے مشاورت کریں گے، نیب ترمیمی آرڈیننس کےلیے قائم کمیٹی میں اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کی تجویز دی تھی۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن کے چھ، چھ نمائندے ہوں گے، پارلیمانی کمیٹی اسپیکر مقرر کریں گے، سینیٹ کی بھی نمائندگی ہوگی۔
وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت میں اتفاق نہ ہوا تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس جائے گا
علاوہ ازیں وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ جب تک نئے چیئرمین نیب تعینات نہیں ہوتے جسٹس (ر) جاوید اقبال کام جاری رکھیں گے، نئے چیئرمین نیب پر وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کی مشاورت ہوگی۔
فروغ نسیم نے کہا کہ چیئرمین نیب سے متعلق آرڈیننس کل وزیراعظم کو پیش کیے جائے گا، وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت میں اتفاق نہ ہوا تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس جائے گا۔
وزیرقانون نے کہا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس سے متعلق اپوزیشن لیڈر شہبازشریف سے مشاورت ہوگی ، مذاکرات میں ڈیڈ لاک رہا تو موجودہ چیئرمین نیب عہدے پر برقرار رہیں گے ۔
فروغ نسیم نے کہا کہ اب تک شہبازشریف سے کوئی ایسا رابطہ نہیں ہوا ہے۔
چیئرمین کی تعیناتی سے متعلق وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان مشاورت کی موجودہ شق برقرار رہےگی
اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان کا کہنا ہے کہ 1999 میں نیب آرڈیننس بنا، اب سب سے بڑی ریفارمز ہیں تو ویلکم کرنا چاہیے۔
بابر اعوان نے بتایا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس میں چیئرمین کی تعیناتی سے متعلق وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان مشاورت کی موجودہ شق برقرار رہےگی، وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر میں اتفاق نہ ہوا تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں جائےگا۔
انہوں نے کہا کہ مجوزہ آرڈیننس کے تحت موجودہ چیئرمین نیب نئے چیئرمین کی تعیناتی تک عہدے پر برقرار رہیں گے۔
بابر اعوان نے کہا کہ چیئرمین نیب کو ہٹانے کیلئے سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کرنا ہوگا۔
مشیر پارلیمانی امور نے کہا کہ قومی اسمبلی کے آنے والےسیشن میں آرڈیننس کو بل کی صورت میں سامنے رکھیں گے،چیئرمین نیب کی تعیناتی کے طریقے کار میں پارلیمانی کمیٹی پہلی بار شامل ہوگی، پارلیمنٹ سے مزید تجاویز آئیں تو ان کو ریفارمز میں شامل کیا جائے گا۔
بابر اعوان نے کہا کہ حکومت کھلے دل کے ساتھ تجاویز ریفارمز میں شامل کرے گی، حکومت ایک اچھا کام کر رہی ہے تو تعریف کرنی چاہیے، آئین میں ہےکہ صدر مملکت آرڈیننس جاری کرسکتے ہیں۔
خیال رہے کہ آج ہی کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا تھا کہ ہم شہباز شریف سے چیئرمین نیب کے متعلق مشاورت نہیں کریں گے، جو قانونی سقم ہے اس کو دور کرنے کے لیے آرڈیننس کل لے کر آئیں گے۔
واضح رہے کہ چیئرمین نیب جاوید اقبال کی مدت ملازمت 8 تاریخ کو ختم ہورہی ہے اور گزشتہ روز ڈپٹی چیئرمین نیب حسین اصغر نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔