06 اکتوبر ، 2021
وفاقی کابینہ نے نیب آرڈیننس میں ترامیم کی منظوری دے دی ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ وفاقی کابینہ نے سرکولیشن سمری کے ذریعے نیب آرڈیننس میں ترامیم کی منظوری دی۔ آرڈیننس کے ذریعے چیئرمین نیب کی مدت ملازمت میں توسیع کی منظوری بھی دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق آرڈیننس کا مسودہ آج شام تک صدر عارف علوی کو بھجوائے جانے کا امکان ہے اور صدر مملکت کی جانب سے آج ہی آرڈیننس جاری کیے جانے کا امکان ہے۔
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ چیئرمین نیب کی تقرری کے لیے اپوزیشن لیڈر سے مشاورت نہیں کروں گا۔
چیئرمین نیب کی تعیناتی کے لیے حکومت کے تیار کردہ آرڈیننس کے بنیادی نکات سامنے آگئے ہیں، وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان مشاورت کی موجودہ شق برقرار رہے گی، نئے چیئرمین نیب کےلیے جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے نام پر بھی غور ہوسکے گا۔
چیئرمین نیب کے معاملے پر وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر میں مشاورت ہوگی ، اتفاق نہ ہوا تو بات پارلیمانی کمیٹی میں جائے گی۔ مذاکرات میں ڈيڈ لاک ہوا تو موجودہ چیئرمین یعنی جاوید اقبال ہی عہدے پر رہیں گے۔
آرڈیننس کے مطابق چیئرمین نیب کو ہٹانے کے لیے سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کرنا ہوگا، چیئرمین نیب کو توسیع نہ دینے کی شق آرڈیننس کے ذریعے ہٹادی گئی، نیب عدالتوں کو 90 دن سے پہلے ملزم کو ضمانت دینے کا اختیار بھی مل گیا۔ اب نیب عدالتوں میں ایڈيشنل سیشن جج اور سابق جج صاحبان بھی تعینات کیے جاسکیں گے۔
اٹارنی جنرل آف پاکستان خالد جاوید خان نے تصدیق کی ہے کہ وزیر اعظم عمران خان اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے مشاورت کریں گے، نیب ترمیمی آرڈیننس کےلیے قائم کمیٹی میں اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کی تجویز دی تھی۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن کے چھ، چھ نمائندے ہوں گے، پارلیمانی کمیٹی اسپیکر مقرر کریں گے، سینیٹ کی بھی نمائندگی ہوگی۔