25 اکتوبر ، 2021
بلوچستان کے 17 ویں وزیراعلیٰ جام کمال خان 3 سال 2 ماہ اور 6 دن عہدے پر فائز رہنے کے بعد مستعفی ہوئے۔
جام کمال نے اپنے دور حکومت میں اپوزیشن کا تو ڈٹ کر مقابلہ کیا لیکن اپنی ہی پارٹی کے اراکین کی مخالفت انہیں لے ڈوبی۔
جام آف لسبیلہ کےعہدے کےحامل جام کمال خان کا تعلق سابقہ شاہی ریاست لسبیلہ کے خاندان سے ہے، مسلم لیگ (ن) سے علیحدگی کے بعد وہ بلوچستان عوامی پارٹی میں شامل ہوئے اور انہیں پارٹی کااولین صدر منتخب کرلیا گیا۔
جولائی 2018 کے عام انتخابات میں ان کی جماعت کامیابی حاصل کرکے صوبے کی سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری اور جام کمال 19اگست 2018کو صوبے کے17 ویں وزیر اعلیٰ بنے۔
جام کمال کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ ان سے پہلے ان کے والد جام محمد یوسف اور دادا جام غلام قادر بھی صوبے کے وزیراعلیٰ رہ چکے ہیں۔
جام کمال خان کے دور میں صوبائی حکومت نے 3 بجٹ پیش کیے اور صوبے کا بجٹ ان 3 برسوں میں 500 ارب سے تجاوز کرگیا، ان کے دور میں ترقیاتی بجٹ پونے 200 ارب تک پہنچ گیا مگر 3 برسوں میں ترقیاتی بجٹ کے سو ارب روپے لیپس بھی ہوئے۔
اپوزیشن کے 23 اراکین 3سال بجٹ میں فنڈز نہ د ینے پر سراپا احتجاج رہے لیکن جام کمال نے ان کی ایک نہ سنی، جام کمال کو 3 سالہ دور میں اپنی ہی جماعت کے کچھ اراکین کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا تاہم 14ستمبر کو اپوزیشن کے 16 اراکین کے جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کے بعد ان سے ناراض ان ہی کی جماعت کے 13 اراکین کھل کرسامنے آگئے۔
20 اکتوبر کو ناراض اراکین اور اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد منظور ہونے کے بعد 25 اکتوبر کو اس پر رائے شماری ہونا تھی لیکن اس 14گھنٹے قبل ہی جام کمال نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔