05 نومبر ، 2021
کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف شہروں کے سرکاری اسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال کے باعث اوپی ڈیز پر لگے تالوں کو ایک ماہ سے زائد ہوگیا جب کہ بلوچستان ہائیکورٹ نے ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال کا نوٹس لے لیا۔
بلوچستان کے سرکاری اسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال کے باعث او پی ڈیز کی مسلسل بندش سے اسپتال آنے والے غریب مریض رُل گئے۔
ینگ ڈاکٹرز نے مطالبات منظور نہ ہونے کی صورت میں وزیراعلیٰ ہاؤس کے گھیراؤ کی دھمکی دے دی۔
دو روز قبل وزیراعلیٰ بلوچستان نے ینگ ڈاکٹرز سے مذاکرات کے لیے تین رکنی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی تھی کہ کمیٹی مذاکرات کے بعد تین دن کے اندر رپورٹ وزیراعلیٰ کو پیش کرےگی۔
ینگ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ مذاکراتی کمیٹی نے ان سے تاحال رابطہ نہیں کیا ہے اور مطالبات کے حل سے متعلق حکومت کو دی گئی ڈیڈ لائن بھی ختم ہوگئی ہے۔
دوسری جانب بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عبدالحمید بلوچ پر مشتمل بینچ نے محکمہ صحت کے حوالے سے کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس نعیم اختر افغان نے اسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال کانوٹس لیتے ہوئے محکمہ صحت کے حکام سے ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال سے متعلق استفسار کرتے ہے کہا کہ ینگ ڈاکٹرز کیوں ہڑتال کررہے ہیں؟
سیکرٹری صحت نورالحق بلوچ نے عدالت کو بتایا کہ ینگ ڈاکٹرز کے مسائل حل کرناچاہتے ہیں لیکن ان کے مطالبات ایسے نہیں کہ جن پر ہڑتال کی جائے، عدالت نے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کو طلب کرلیا تاہم طلبی کے باوجود ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے نمائندے عدالت میں پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت نے ینگ ڈاکٹرز کوآج بروز جمعہ پیش ہونے کے لیے اخبار میں اشتہارجاری کرنےکاحکم دیا۔
دوران سماعت عدالت میں موجود سینئر ڈاکٹرز نے ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہوئے آج سے سرکاری اسپتالوں کی اوپی ڈیز میں بیٹھنے کےلئے آمادگی کااظہارکیا۔