11 نومبر ، 2021
70 کروڑ روپے کی اسمگل شدہ چھالیہ پکڑوانے والے کسٹمز انٹیلی جنس کے مخبر فضل کے قتل کے مرکزی کردار جعلی میجر عثمان شاہ اصلی پولیس کی گاڑیاں اور ایک اعلیٰ پولیس افسر کا دیا گیا وائرلیس سیٹ استعمال کرتا تھا۔
خود کو خفیہ ادارے کا میجر ظاہر کرکے عثمان شاہ پولیس افسران کا اندھا اعتماد حاصل کر چکا تھا۔
گرفتار ملزم نے کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ کی تفتیشی ٹیم کے سامنے سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں اور پولیس ذرائع کے مطابق جعلی میجر عثمان شاہ سے سندھ کے اعلیٰ پولیس افسر کا وائرلیس سیٹ بھی برآمد ہوا۔
تفتیشی ذرائع کے مطابق پولیس افسر نے جعلی میجر سے متاثر ہوکر اپنا سرکاری وائرلیس سیٹ ملزم کو دے رکھا تھا، ملزم عثمان عرف میجر کے مطانق وہ وائرلیس سیٹ سے پولیس کمیونیکیشن کی مدد لیا کرتا تھا، وائرلیس سیٹ سے پولیس کی موومنٹ اور پوزیشن کی تفصیلات لی جاتی تھیں۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ ملزم وائر لیس پر ہونے والی بات چیت اور پولیس کے تمام کال سائن کی معلومات رکھتا تھا۔
پولیس تفتیش کے مطابق کسٹمز کے مخبر مقتول فضل کے موبائل فون کا کال ڈیٹا ریکارڈ میجر عثمان نے ہی نکلوایا تھا۔
تفتیش میں یہ انکشاف بھی سامنے آیا کہ سابق ایس ایچ او ہارون کورائی کے ساتھ فضل کو گھر سے اغواء کرنے میں بھی میجر عثمان شاہ شریک تھا اور چھالیہ مافیہ سے ملکر مخبر فضل کے قتل کی منصوبہ بندی بھی میجر عثمان نے کی تھی۔
سی ٹی ڈی ذرائع کے مطابق مخبر فضل کو سرجانی ٹاؤن سے پولیس موبائل میں اغواء کرکے اسٹیل ٹاؤن میں قتل کیا گیا۔
راجہ عمر خطاب کے مطابق قتل اور اغواء کے مقدمات میں جعلی میجر عثمان شاہ، سابق ایس ایچ او ہارون کورائی سمیت 6 ملزمان گرفتار ہیں۔