02 نومبر ، 2021
کراچی میں 7 کروڑ روپے مالیت کی چھالیہ برآمد کرانے والے کسٹمز انٹیلی جنس کے ایک مخبر کے سابق ایس ایچ او کے ہاتھوں اغوا اور قتل کی واردات کی تفتیش کے دوران ملزمان کے خفیہ اداروں کی طرز کے منظم ترین نیٹ ورک کا انکشاف سامنے آیا ہے۔
مخبر کے قتل کے مقدمے میں سابق ایس ایچ او سچل، ایک جعلی میجر اور لڑکی سمیت 6 ملزمان گرفتار ہیں۔ اغوا اور قتل کے مقدمے کی تفتیش سندھ پولیس کا کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ کر رہا ہے۔
تفتیشی ٹیم کے انچارج راجہ عمر خطاب کے مطابق سرجانی ٹاؤن سے تعلق رکھنے والے فضل نامی شخص نے رواں سال مئی میں کسٹمز انٹیلی جنس کو خفیہ اطلاع دے کر اسمگل کی گئی 7 کروڑ روپے مالیت کی چھالیہ ضبط کروائی تھی۔
پولیس کے مطابق قبضے میں لیا گیا مال اور گاڑیاں مبینہ طور پر ملزمان عمران مسعود اور وحید کاکڑ وغیرہ کی تھیں۔ واردات کے بعد مخبر فضل کو 17 جولائی کو سرجانی ٹاؤن کے علاقے سے پی آئی بی کالونی تھانے پولیس موبائل میں گرفتاری کے انداز سے اغوا کیا گیا۔
اہلخانہ فضل کا سراغ لگانے کیلئے متعلقہ تھانے سے رابطہ کر رہے تھے کہ اگلی صبح اس کی لاش ملیر کے علاقے میں اسٹیل ٹاؤن تھانے کی حدود سے برآمد ہوئی۔ مخبر فضل کو گولیاں مار کر قتل کیا گیا تھا۔
مقتول کے اہلخانہ نے اس کی پولیس کے ہاتھوں گرفتاری کا انکشاف کیا تو پولیس حکام کی جانب سے اعلیٰ سطح کی تحقیقات شروع کردی گئیں۔ اس دوران پولیس موبائل کا سراغ لگایا گیا تو وہ ایس ایچ او پی آئی بی کالونی ہارون کورائی کے زیر استعمال نکلی۔
پوچھ گچھ کے دوران ایس ایچ او ہارون کورائی نے پولیس افسران کو بتایا کہ وہ گاڑی خود کو خفیہ ادارے کا میجر ظاہر کرنے والے عثمان کی ٹیم سرکاری کام کا کہہ لے کر گئی تھی مگر بعد ازاں یہ ایک بہانہ نکلا۔
مقدمے کی تفتیش سی ٹی ڈی کراچی کو ملی تو جدید طرز کی تفتیش کے دوران سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے جس میں چھالیہ مافیا کا خفیہ اداروں کی طرز پر مرکزی کردار سامنے آیا۔
پولیس تفتیش کے مطابق چھالیہ مافیا کو مخبر فضل کی تفصیلات ان کے سہولت کار جعلی میجر عثمان نے دیں۔ اگلی لنکا کسٹمز کے ایک اہلکار امیر احمد نے مخبر فضل کا موبائل فون نمبر چھالیہ مافیا کو فراہم کرکے ڈھائی۔
پولیس تفتیش کے مطابق مخبر فضل کا نمبر ملنے پر چھالیہ مافیا نے جعلی میجر عثمان کے ذریعے کسٹمز انٹیلی جنس کے متعلقہ افسران کے موبائل فونز کا کال ڈیٹا ریکارڈ نکلوایا۔
سی ڈی آرز میں مخبر فضل کے فون نمبر کی نشاندہی اور تصدیق کے بعد مافیا نے اسے قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔ گرفتار ملزمان سے کی گئی تفتیش کے مطابق ملزم عثمان عرف میجر نے ہی مخبر فضل کی تفصیلات سابق ایس ایچ او پی آئی بی انسپکٹر ہارون کورائی کو دیں۔
تفتیشی ٹیم کے انچارج راجہ عمر خطاب کے مطابق مخبر فضل کو 17 جولائی کو سرجانی ٹاؤن سے اغوا کیا گیا اور فضل کی لاش اسی رات اسٹیل ٹاؤن کے علاقے سے برآمد ہوئی تھی۔ پوسٹ مارٹم کے دوران لاش پر سرکاری اسلحہ سے گولیاں مارے جانے کی تصدیق ہوئی۔
راجہ عمر کے مطابق سی ٹی ڈی نے ہارون کورائی، اس کی ساتھی لڑکی فوزیہ، جعلی میجر عثمان شاہ، وحید کاکڑ، سرفراز کیانی اور اختر کورائی سمیت 6 ملزم کو 23 ستمبر کو گرفتار کیا۔
راجہ عمر کے مطابق اغوا اور قتل دو الگ الگ واقعات ہیں۔ گرفتار شدگان میں وہ تمام ملزمان شامل ہیں جو قتل کی واردات میں ملوث اور موقع پر موجود تھے۔