19 نومبر ، 2021
سندھ، پنجاب اور خیبرپختونخوا کے کئی علاقوں میں گیس کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے باعث شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔
گوجرانوالہ میں سردی میں اضافے کے ساتھ ہی گیس پریشر میں کمی جبکہ لکڑیوں کی قیمت میں اضافہ گیا ہے، گوجرانوالہ شہر کے کئی علاقوں میں گیس کی فراہمی مکمل معطل ہے۔
جلانے والی لکڑی کی قیمت میں فی من 350 روپے تک اضافہ ہو چکا ہے اور چند روز قبل 600 روپے میں فروخت ہونے والی لکڑی اب 950 روپے فی من فروخت ہو رہی ہے۔
میر پورخاص کے مختلف علاقوں میں بھی گیس کا بحران بڑھتا جا رہا ہے، کچھ علاقوں میں گیس کی فراہمی بالکل معطل ہے جبکہ کچھ علاقوں میں نہ ہونے کے برابر گیس پریشر آ رہا ہے، صورتحال سے پریشان خواتین بچوں کو بغیر ناشتہ اسکول بھیجنے پر مجبور ہیں۔
شہریوں کو کہنا ہے کہ روز بروز بڑھتی مہنگائی کے باعث ہوٹل سے کھانا منگوانا ان کی دسترس سے باہر ہے۔
گیس بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہے اور کراچی کے صنعت کاروں نے بھی گیس نہ ملنے کی شکایت کردی ہے۔
خیبرپختونخوا کے ضلع ٹانک میں بھی گیس لوڈ شیڈنگ کے باعث شہری پریشان ہیں اور 24 گھنٹوں میں صرف 3 گھنٹے گیس نہایت کم پریشر پر شہریوں کو فراہم کی جا رہی ہے۔
گلگت بلتستان میں بھی ایل پی جی کی قیمت میں اضافہ ہو گیا ہے اور چند روز قبل 1700 روپے ملنے والا گھریلو سلینڈر اب 3000 روپے میں مل رہا ہے جس سے شہریوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔
دوسری جانب ذرائع پیٹرولیم ڈویژن کا کہنا ہے کہ سردیوں میں پنجاب میں گھریلو صارفین کے لیے ایل این جی فراہم کرنا پڑے گی، ایل این جی کی فراہمی کا تخمینہ 92 ارب روپے لگایا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق دسمبر میں گھریلو صارفین کو 26 ارب 86 کروڑ روپے ، جنوری میں 42 ارب 27 کروڑ روپے اور فروری میں 22 ارب 90 کروڑ روپے کی ایل این جی فراہم کرنا پڑے گی۔
وزیر توانائی حماد اظہر پروگرام آج شاہ زیب خان زادہ کے ساتھ میں سردیوں میں گیس کے بحران پر آنے کا وعدہ کرکے گئے مگر 5 دفعہ بلانے کے باوجود بھی نہیں آئے۔
پروگرام کے میزبان شاہ زیب خان زادہ نے حکومتی رپورٹس اور حقائق پر مبنی 5 سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ نیپرا کی رپورٹ، ایل این جی ٹرمینلز کی کیپیسٹی کے مطابق استعمال نہ کرنے، تاخیر سے ٹینڈر، گیس پائپ لائن اور نئے ٹرمینل پر اب تک کام شروع نہ ہونے کا جواب وزیراعظم، وزیر توانائی سے لیں۔