سعودی سفارتکار کا قتل، سندھ پولیس کی تحقیقاتی ٹیم کی سعودی حکام کو بریفنگ

سال 2011 میں کراچی کے علاقے ڈیفنس میں سعودی سفارتکار کے قتل کی از سر نو تحقیقات کرنے والی سندھ پولیس کی تحقیقاتی ٹیم نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس مشتاق مہر کی سربراہی میں سعودی قونصل خانے کا دورہ کیا اور سعودیہ سے آئی اعلیٰ سطح کی ٹیم کو بریفنگ دی۔

سندھ پولیس کے انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے شعبے کے ڈی آئی جی عمر شاہد نے بریفنگ میں سعودی ٹیم کو اب تک کی تفتیش سے آگاہ کیا۔

پولیس ذرائع کے مطابق ملاقات میں فیصلہ کیا گیا کہ تفتیش کے نتائج اور پیشرفت سے سعودی حکام کو مسلسل آگاہ رکھا جائے گا۔ سعودی حکام کو بتایا گیا کہ عمر شاہد حامد کی سربراہی میں جے آئی ٹی کے دو اجلاس بھی منعقد ہوئے ہیں۔ مقدمے کی اب تک کی تفتیش کے علاوہ بھی دیگر پہلوؤں پر غور کررہے ہیں۔

عمر شاہد حامد کے مطابق مختلف ٹیمیں اس کیس کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لے رہی ہیں۔

ڈی آئی جی سی ٹی ڈی نے بتایا کہ جے آئی ٹی کا آئندہ اجلاس 15 روز میں ہوگا۔

علاوہ ازیں کراچی میں سعودی سفارت کار حسن القحطانی کے قتل کی جے آئی ٹی نے تحقیقات میں مدد کےلیے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی معاونت حاصل کرلی ہے۔

حکام نے جیونیوز کو  بتایا کہ ایف آئی اے سے ملزمان اور ان کے اہلخانہ کی ٹریول ہسٹری مانگی گئی ہے، ٹریول ہسٹری گزشتہ 12سالوں کی طلب کی گئی ہے۔

خیال رہے کہ سعودی سفارتکار حسن القحطانی کو  16 مئی 2011 کو کراچی کے درخشاں تھانے کی حدود ڈیفنس میں کار پر فائرنگ کرکے قتل کیا گیا تھا۔

پولیس حکام کے مطابق اس وقت کی تفتیش میں رضا امام، علی مستحسن اور وقار احمد کے اس واردات میں ملوث ہونے کے شواہد ملے۔

رضا امام اور علی مستحسن کا نام سی ٹی ڈی کی انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں بھی شامل ہے۔ رضا امام کی گرفتاری پر 10 لاکھ اور علی مستحسن کی گرفتاری پر 5 لاکھ روپے انعام مقرر ہے۔ ریڈ بک کے مطابق رضا امام اور علی مستحسن کا تعلق سپاہ محمد سے ہے اور دونوں ایران میں روپوش ہیں۔

مزید خبریں :