برطانیہ اور امریکا کے بعد یورپی یونین نے بھی افریقی ممالک پرسفری پابندیاں لگادیں

برطانیہ اور امریکا کے بعد یورپی یونین نے کورونا کے نئے وارینٹ ’’اومی کرون‘ کے خطرے کے پیشِ نظر افریقی ممالک پرسفری پابندیاں لگادیں —فوٹو: فائل
برطانیہ اور امریکا کے بعد یورپی یونین نے کورونا کے نئے وارینٹ ’’اومی کرون‘ کے خطرے کے پیشِ نظر افریقی ممالک پرسفری پابندیاں لگادیں —فوٹو: فائل 

برطانیہ اور امریکا کے بعد یورپی یونین نے کورونا کے نئے وارینٹ  ’’اومی کرون‘ کے خطرے کے پیشِ نظر افریقی ممالک پرسفری پابندیاں لگادیں۔

عالمی ادارہ صحت نے جنوبی افریقی کورونا کی نئی قسم کو تشویش ناک قرار دے دیا ہے جبکہ اس نئے وارینٹ کا نام ’’اومی کرون‘‘ رکھا گیا ہے ۔

برطانیہ نے  جنوبی افریقا ، لیسوتھو ، بوٹسوانا، نمیبیا، اسواتینی اور زمبابوے کو کورونا پابندیوں والی ریڈ لسٹ میں شامل کیا  اور ان ممالک سے پروازوں کی آمد پر پابندی لگائی۔

اس کے علاوہ امریکا نے بھی جنوبی افریقا سمیت 8 افریقی ممالک پر سفری پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا۔

برطانیہ  اور امریکاکے بعدکینیڈا، فرانس ، جرمنی ،اٹلی ،ہالینڈ ،آسٹریا اور یورپی یونین نے بھی کورونا کے نئے وارینٹ  کے خطرے کی وجہ سے افریقی ممالک پرسفری پابندیاں لگادیں۔

اس کے علاوہ سعودی عرب ،یواےای ، بحرین اور مراکش نے بھی  افریقی ممالک پر سفری پابندیاں عائد کر دیں ۔

کورونا کی نئی قسم کایورپ میں پہلا کیس بیلجیم میں نکلا جس کے بعد ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کی آئندہ ہفتے جنیوا میں ہونے والی کانفرنس  بھی ملتوی کر دی گئی ہے۔

اس کے علاوہ جنوبی افریقا میں 5 دسمبر سے ہونے والا جونیئر ویمن ہاکی ورلڈ کپ بھی روک دیا گیا۔

واضح رہے کہ کورونا وائرس کی یہ نئی قسم جنوبی افریقا کے ایک صوبے میں دریافت ہوئی ہے جس کے حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس میں اوریجنل کورونا وائرس کے مقابلے میں اس قدر تبدیلیاں رونما ہوچکی ہیں کہ کورونا کی اب تک بنائی جانے والی ویکسینز کی مؤثریت 40 فیصد تک کم ہوسکتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نئے ویرینٹ کا مشاہدہ کرنے کے بعد وہ حیران رہ گئے کیوں کہ انہوں نے اس سے قبل کورونا کی اتنی خطرناک قسم نہیں دیکھی۔

مزید خبریں :