30 نومبر ، 2021
سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہےکہ زندہ خلیات سے تیارکردہ دنیا کا پہلاروبوٹ 'زینوبوٹ' افزائش نسل بھی کرسکتا ہے۔
خیال رہےکہ گزشتہ سال امریکی سائنسدانوں نے مینڈک کے جنین کے خلیوں کی مدد سے دنیا کا پہلا زینو بوٹ بنایا تھا جسے اپنی مرضی کے مطابق کام لینےکے لیے پروگرام کیا جاسکتا ہے۔
اس عمل میں 500 سے 1000 خلیات کو ایک جگہ جمع کرکے ملی لیٹر سے بھی چھوٹی جسامت کا ایک بلبلہ نما روبوٹ بنایا گیا تھا۔
محض ملی میٹر جسامت رکھنے والے یہ زینوبوٹ اہم کام سرانجام دینے کے ساتھ ساتھ خود کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ بھی کر سکتے ہیں، ان زینو بوٹس کو ایک ارتقائی الگورتھم کا استعمال کرتے ہوئے سپرکمپیوٹر پر اس طرح ڈیزائن کیا گیا کہ یہ دوا یا کسی اور چیز کو اپنے ہدف تک پہنچا سکتے ہیں غرضیکہ ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ روایتی روبوٹ نہیں بلکہ جیتی جاگتی زندہ مشینیں ہیں۔
اب سائنسدانوں نے اس حوالے سے مزید پیشرفت کی ہے، ان کا کہنا ہےکہ انہوں نے حیاتیاتی افزائش نسل کی نئی شکل دریافت کی ہے جو کسی بھی پودے یا جانور میں نظر نہیں آتی۔ سائنسدانوں نے اس دریافت کے ذریعے اپنے جیسے مزید روبوٹس تیارکرنے والا یا افزائش نسل کرنے والے پہلا روبوٹ تیار کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
ان روبوٹس کو ایک مخصوص محلول میں رکھا جاتا ہے جہاں اگر ان کی کافی تعداد موجود ہو تو ان کی حرکت سے مینڈک کے جنین کوئی ڈھیلا خلیہ ان کے 'پیک مین' ویڈیو گیمز کی شکل والے منہ میں جمع ہوجاتا ہے جس کے بعد مزید خلیے جمع ہوکر ایک نیا زینو روبوٹ کی شکل اختیار کرلیتے ہیں۔
سائنسدانوں کے مطابق یہ زندہ روبوٹس اپنی مزید نقول تیار کرسکتے ہیں جو کہ انہیں کی شکل کے اور ان جیسی صلاحیتوں کے ہی حامل ہوتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نئی دریافت ماحولیاتی اور طبی تحقیق کے شعبوں میں انقلاب برپا کرسکتی ہے۔