19 دسمبر ، 2021
جیو نیوز نے شیر شاہ دھماکے کی جگہ پر نالے پر بنائی گئی تجاوزات کا بھانڈا پھوڑ دیا۔
نالے پر تباہ ہونے والی عمارت کے علاوہ متعدد عمارتیں کھڑی تھیں جن میں سے کئی عمارتیں چھ منزلہ ہیں۔
نالے کو بند کرنے کے لیے فولاد اور کنکریٹ کی چھت ڈالی گئی، کہیں کوئی سوراخ نہ چھوڑا گیا کہ سیوریج نالے کی بو بلڈنگز کے مکینوں کو تنگ نہ کرے لیکن کسی نے نہ سوچا کہ گیس کو اخراج کا راستہ نہ ملا تو وہ کیا تباہی لاسکتی ہے۔ نالے پر بنی عمارتوں کے مالکان، لاکھوں روپے کرایہ وصول کرتے ہیں۔
صوبائی وزير سعید غنی نے اس حوالے سے کہا کہ نالوں پر غیرقانونی تعمیرات کے اصل ذمے دار تعمیرات کی اجازت دینے والے لوگ ہیں، تعمیرات کی اجازت چاہے میں نے دی ہو یا مصطفیٰ کمال نے کارروائی ہونی چاہیے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کمشنر کراچی کو شیر شاہ دھماکے کی انکوائری کا حکم دیا تھا لیکن کے ایم سی نے یہ کہہ کر جان چھڑالی کہ نالے پر تعمیرات پرانی ہیں اور اس کا ریکارڈ موجود نہیں ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روزکراچی کے علاقے شیر شاہ میں پراچہ چوک کے قریب بالے میں گیس بھر جانے سے ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں 17 زندگیاں ختم ہوگئیں۔
کئی افراد اب بھی زیرِ علاج ہیں جب کہ جاں بحق افراد میں پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی عالمگیرخان کے والد بھی شامل ہیں۔