23 دسمبر ، 2021
وزیراعظم عمران خان نے خیبر پختونخوا کے بلدیاتی الیکشن کے پہلے مرحلے میں شکست کے بعد پنجاب کو بچانے کے لیے پارٹی کے پرانے لوگوں کو مدد کے لیے پکار لیا۔
لاہور میں پارٹی رہنماؤں کے اجلاس میں عمران خان نے اعلان کیا کہ پنجاب کی قیادت پی ٹی آئی کے پرانے لیڈرز کی رہنمائی لے کر بلدیاتی الیکشن جیتنے کی پلاننگ کرے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب کے بلدیاتی انتخابات کی تیاری ابھی سے کرنا ہوگی، پنجاب کے بلدیاتی انتخابات کی حکمتِ عملی کی نگرانی خود کروں گا۔
اجلاس میں عمران خان نے پنجاب کی پارٹی قیادت سے کہا کہ پرانے ورکرز اور رہنماؤں سے مشورے کیے جائیں، پرانے ورکرز اور پرانے پارٹی رہنماؤں کی آراء کا ہمیشہ احترام کیا ہے، پنجاب کی قیادت پرانے رہنماؤں سے مشاورت کرکے لائحہ عمل مرتب کرے، پارٹی قیادت مشترکہ حکمتِ عملی اختیار کرے۔
خیال رہے کہ خیبر پختونخوا میں 19 دسمبر کو ہونے والے بلدیاتی الیکشن کے پہلے مرحلے میں اب تک موصول ہونے والے نتائج کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) نے چیئرمین تحصیل کونسل کی 18 اور سٹی میئرز کی 3 نشستیں اپنے نام کیں جبکہ پی ٹی آئی کا کوئی میئر منتخب نہ ہوسکا اور اسے تحصیل کونسل کی بھی 13 نشستیں ملیں۔
وزیراعظم عمران خان نے شکست پر برہمی کا اظہار کیا اور وجوہات کا تعین کرنے کی بھی ہدایات کی۔
بعد ازاں یہ خبریں سامنے آئیں کہ خاندانی سیاست پر تنقید کرنے والے عمران خان کی اپنی پارٹی میں گورنر، وزرا، ایم پی ایز اور ایم این ایز کے رشتہ داروں اور ان کے من پسند امیدواروں کو ٹکٹ بانٹ دیے گئے اور بلدیاتی انتخابات میں کئی امیدوار شکست کھا گئے جس کا اعتراف خود پارٹی کے وزراء نے بھی کیا۔
کے پی بلدیاتی الیکشن میں ناکامی کی وجوہات پر مبنی رپورٹ وزیر اعظم عمران خان کو بھیجی گئی جس میں کہا گیا کہ من پسند افراد کو ٹکٹ دیے گئے جس کی وجہ سے پارٹی کو نقصان ہوا۔
بعض وزرا نے ٹکٹ کی تقسیم اور بعض نے مہنگائی کو بلدیاتی الیکشن میں شکست کی وجہ قرار دیا۔
خود وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز وزیراعلیٰ کے پی سے ملاقات میں کہا کہ خیبرپختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں نالائقیوں کے سبب ہارے، آئندہ سفارش یا رشوت ستانی برداشت نہیں ہوگی۔
زیراعظم نے کے پی کے آئندہ مرحلے میں خود امیدواروں کے چناؤ کا فیصلہ کرلیا اور وزیراعلیٰ کو پی ٹی آئی کارکنوں کو منظم کرنے کی ہدایت کی۔
وزیراعظم کا کہنا تھاکہ ہمیں پہلے مرحلے کے نتائج سے سبق سیکھنا ہو گا، پارٹی کے اندرونی اختلافات کا فائدہ مخالفین کو ہوا۔