28 دسمبر ، 2021
سپریم کورٹ نے پارکس کی زمین پر قائم کراچی کی دو مساجد کی تعمیرکے اجازت نامے منسوخ کردیے۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سماعت کے دوران کمشنر کراچی اور اسسٹنٹ کمشنر اور سماجی کارکن امبر علی بائی نے عدالت کو بتایا کہ ہل پارک میں الفلاح اور بسمہ اللہ مسجد لے آؤٹ پلان میں نہیں ہے دونوں مساجد ہل پارک کی اراضی پر ہے جب کہ پارک میں کسی بھی شخص کو نماز کی ادائیگی کے لیے کوئی ممانعت نہیں ہے،عدالتی حکم پر مسجد بنانے کا اسٹرکچر ہٹادیا گیا ہے۔
دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ الفلاح مسجد کے لیے1984میں کے ایم سی نے لائسنس جاری کیا تھا اور بسمہ اللہ مسجد پارک کی زمین پر تعمیر نہیں ہے،عدالت نے تحریری حکم نامے میں کہا کہ رپورٹ اور لے آؤٹ پلان سے ثابت ہوا ہے کہ مساجد کی اراضی پارک کی اراضی پر قائم ہیں ایسی صورت میں مساجد بنانے کی قانون اجازت نہیں دیتا اور فقہ کے تحت ایسی مساجد بنانے کی اجازت نہیں ہے لہٰذا عدالت کے ایم سی کی جانب سے جاری لائسنس منسوخ کررہی ہے،بسمہ اللہ مسجد کے متعلق اگر کسی کے پاس کوئی دستاویز موجود ہے وہ بھی غیر قانونی تصور کیا جائے گی۔
عدالت نے کڈنی ہل پارک اور رہائشی علاقے کے درمیان دیوار کھڑی کرنے اور پارک کی طرف گھروں کے دروازے بند کرنے کا بھی حکم دیا۔
عدالت نے کراچی کے علاقے طارق روڈ پر پارک کی جگہ بنائی مدینہ مسجد کا اجازت نامہ بھی منسوخ کردیا اور ایک ہفتے میں پارک بحال کرنے کا حکم دے دیا۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیےکہ کسی کو اختیار نہیں کہ پارک کی جگہ کسی کو لیز پر دے یا مسجد بنانے کا لائسنس جاری کرے، یہ عبادت گاہیں نہیں اقامت گاہیں ہیں، نہ بجلی کا بل دیتے ہیں نہ کوئی اور بل، زمین پر قبضہ کرنا ہو تو قبر بنا لیتے ہیں، جھنڈے لگا دیتے ہیں، کیسے کراچی کی زمینیں بچائیں؟ کراچی کی انتظامیہ تو کچھ نہیں کر رہی، سرکاری افسران ہیں کس لیے؟ کام اِن کا ہے اور انتظار عدالتی حکم کا کرتے ہیں۔
عدالت نےکڈنی ہل پارک کی مساجد سمیت طارق روڈ سے متصل مدینہ مسجد کے متعلق پرحکم پر عملدرآمد رپورٹ ایک ہفتے میں طلب کرلی ہے۔