دنیا
Time 05 جنوری ، 2022

ایل پی جی کی قیمت میں اضافے کیخلاف مظاہرے، قازقستان میں ایمرجنسی نافذ، کابینہ فارغ

قازقستان میں مائع پیٹرولیم گیس (ایل پی جی) کی قیمت میں اضافے کیخلاف شروع ہونے والے مظاہروں کا دائرہ ملک بھر میں پھیل گیا ہے جس کے بعد پورے قازقستان میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

قازقستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر عوام کا احتجاج دوسرے روز بھی جاری رہا۔

مظاہروں کے باعث ابتدائی طور پر الماتے شہر کے بعد دارالحکومت نورسلطان میں بھی ایمرجنسی نافذ کر دی گئی تھی تاہم اب ملک بھر میں ہنگامی حالت کا نفاذ کردیا گیا ہے۔

قازقستان کے مختلف شہروں میں مظاہرین نے سرکاری دفاتر پر حملے کیے اور توڑ پھوڑ کی۔

الماتے کے میئر کے دفتر کو بھی مظاہرین نے آگ لگا دی، پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسوگیس کی شیلنگ اور اسٹن گرینیڈ فائر کیے۔

پولیس اور مظاہرین کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں پولیس اہلکاروں سمیت 190 سے زائد افراد زخمی ہوئے جبکہ 200 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس معطل

مظاہروں کے پیش نظر قازقستان کے تقریباً تمام حصے میں انٹرنیٹ سروس معطل ہوگئی ہے۔ 

انٹرنیٹ مانیٹرنگ گروپ ’نیٹ بلاکس‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ قازقستان ملک گیر انٹرنیٹ بندش کے دہانے پر ہے۔

صدر کا مظاہرین سے سختی سے نمٹنے کا عندیہ

مظاہروں کے بعد قازقستان کے صدر قاسم جومارت توقایف نے وزیراعظم عسکر مامن کا استعفیٰ منظور کرلیا ہے جبکہ کابینہ برطرف کر دی گئی ہے۔

صدر نے عوام کو یقین دلایا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں پہلے والی سطح پر لے جائی جائیں گی تاہم اس یقین دہانی کے باوجود مظاہرین نے احتجاج ترک نہیں کیا۔

آج قازقستان کے صدر نے اپنے ٹی وی خطاب میں مظاہرین کیخلاف سختی سے نمٹنے کا عندیہ دیا اور اسے ملک کی تاریخ  کا سیاہ دور قرار دیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’بطور صدر شہریوں کا تحفظ اور قیام امن میری ذمہ داری ہے، مظاہرہ کرنے والے سازشی ہیں جن کے مالی مقاصد ہیں۔ ‘

مظاہرے کیوں شروع ہوئے؟

کچھ روز قبل حکومت نے ایل پی جی کی زیادہ سے زیادہ قیمت کی حد ختم کردی جس کے چند دنوں بعد اس کی قیمت تقریباً دوگنی ہوگئی۔ 

اتوار کے روز قازقستان کے صوبے مانگستاؤ میں مظاہروں کا آغاز ہوا اور پھر یہ مظاہرے الماتے اور دارالحکومت نور سلطان تک پھیل گئے۔

خیال رہے کہ قازقستان میں بڑی تعداد میں شہری ایل پی جی کو گاڑی میں بطور ایندھن استعمال کرتے ہیں۔

قازقستان میں مظاہروں کی تاریخ

وسط ایشیائی ملک قازقستان نے سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد 1991 میں آزادی کا اعلان کیا اور اس ملک میں شاذ و نادر ہی مظاہرے ہوتے ہیں۔

اس سے قبل 2011 میں تنخواہوں اور ورکنگ کنڈیشنز کیخلاف مظاہرے ہوئے تھے جن میں 14 آئل ورکرز جاں بحق ہوئے تھے۔ ان مظاہروں کا آغاز بھی صوبہ مانگستاؤ سے ہوا تھا۔

روس کا ردعمل

قازقستان میں کشیدہ صورتحال پر روسی وزارت خارجہ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ روس نے برادر ہمسایہ ملک میں ہونے والے واقعات پر گہری نظر رکھی ہوئی ہے اور روس قانونی و آئینی فریم ورک کے اندر اور بات چیت کے ذریعے تمام مسائل کے پرامن حل کی حمایت کرتا ہے۔

روسی وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ سڑکوں پر ہونے والے فسادات اور قوانین کی خلاف ورزی کی مخالفت کرتے ہیں، روس قازقستان میں حالات کے جلد از جلد معمول پر آنے کی امید کرتا ہے۔

مزید خبریں :