لارڈ نذیر پر 70 کی دہائی میں لڑکی سے زیادتی کی کوشش کا الزام ثابت

برطانوی عدالت نے لارڈ نذیر احمد کے خلاف کیس کا فیصلہ سنادیا۔

شیفیلڈ کراؤن کورٹ نے فیصلہ سنایا کہ نذیر احمد پر 70 کی دہائی میں لڑکی سے زیادتی کی کوشش کا الزام ثابت ہوگیا۔

لارڈ نذیر احمد کو لڑکے پر جنسی حملے کا مجرم بھی قرار دے دیا گیا۔ برطانوی میڈیا کے مطابق سماعت کے دوران بتایا گیا کہ جنسی زیادتی کا سلسلہ کئی سالوں تک چلتا رہا۔

برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ جج مسٹر جسٹس لیونڈر سزا سنانے کے وقت کا فیصلہ بعد میں کریں گے۔ اس حوالے سے لارڈ نذیر احمد نے کہا کہ فیصلہ شواہد کے خلاف سنایا گیا، وکلا کو اپیل کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل لارڈ نذیر احمد اور ان کے بھائیوں پر قریبی رشتہ داربہن بھائی نے جنسی حملے کے الزامات لگائے تھے جس پر شیفیلڈ کراؤن کورٹ نے ان پر جنسی الزامات کا کیس ختم کر نے کا فیصلہ سنا یا تھا۔

خیال رہے کہ نومبر 2020 میں برطانیہ کے سینیئر پاکستانی نژاد سیاستدان اور برطانوی پارلیمان کے ایوان بالا یعنی ہاؤس آف لارڈز (برطانوی دارالامراء) کے ممبر لارڈ نذیر احمد ہاؤس سے ریٹائر ہوگئے تھے۔

لارڈ نذیر احمد برطانوی دارالامراء کے رکن منتخب ہونے والے پہلے مسلمان پاکستانی تھے۔

لارڈ نذیر احمد آزاد کشمیر میں 1957 میں پیدا ہوئے تھے اور 1969 میں اپنے خاندان کے ہمراہ روڈہرم میں منتقل ہوئے، انہوں نے 1975 میں 18 برس کی عمر میں لیبر پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور 1990 میں پہلی بار روڈہرم کونسل کے ممبر منتخب ہوئے۔

مزید خبریں :