09 جنوری ، 2022
کراچی کے علاقے ملیر میں بہن اور بھائیوں سے جھگڑے کے بعد ناراض ہوکر گھر سے جانے والی 17 سالہ لڑکی کی لاش اسٹیل ٹاؤن کے قریب پپری فلٹر پلانٹ کے نالے سے ملی گئی۔
پولیس نے لڑکی کو خفیہ طور پر موبائل فون دینے والے ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر رکھا ہے۔
اسٹیل ٹاؤن تھانے کے ایس ایچ او اکرم آرائیں کے مطابق اتوار کی صبح اسٹیل ٹاؤن میں پپری فلٹر پلانٹ کے قریب نالے سے 17 سالہ لڑکی کی دو تین دن پرانی لاش ملی۔
لاش کافی مسخ ہو چکی ہے تاہم ملیر فلٹر پلانٹ اچار گوٹھ کے رہائشی محنت کش غوث محمد نے لڑکی کے پہنے ہوئے کپڑوں کی مدد سے اپنی 17 سالہ بیٹی شینا کے نام سے شناخت کر لیا۔
اکرم آرائیں کے مطابق یہ لڑکی 4 جنوری کی سہہ پہر 3 بجے اپنی بہن اور بھائیوں سے لڑائی کرکے گھر سے ناراض ہو کر چلی گئی تھی۔
پولیس کے مطابق لڑکی کے والد غوث محمد نے 4 جنوری کو ہی اسٹیل ٹاؤن تھانے میں ایف آئی آر نمبر 13/22 درج کرا دی تھی۔ زیر دفعہ 365 بی اور 34 درج کی گئی ایف آئی آر میں مدعی نے یہ تمام واقعہ بیان کیا تھا۔
'لڑکی کو شام تک تلاش کیا گیا، نہ ملنے پر گھر میں اس کے سامان کی بھی تلاشی لی'
غوث محمد کے مطابق لڑکی کو شام تک تلاش کیا گیا، نہ ملنے پر گھر میں اس کے سامان کی بھی تلاشی لی جس سے ایک موبائل فون ملا، موبائل فون لڑکی نے خفیہ طور پر رکھا ہوا تھا جسے کسی نامعلوم لڑکے نے دیا تھا۔ موبائل فون پر ایک دوسرے موبائل فون سے میسج بھی کیے گئے تھے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمے میں شبہ ظاہر کیا گیا تھا کہ لڑکی شینا کو کسی ملزم نے ورغلا اور بہلا پھسلا کر اغوا کیا۔
پولیس کے مطابق لاش پر بظاہر کوئی نشان دکھائی نہیں دیا تاہم وجہ موت پوسٹ مارٹم کے بعد سامنے آئے گی۔
پولیس کے مطابق مذکورہ موبائل فون سمز کی مدد سے بھی لڑکی کے مبینہ آشنا ملزم کی تلاش شروع کر دی گئی ہے اور متوفی کی لاش کو جناح اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔