ویڈیو: حریم کے پاس بھاری رقم کس کی تھی؟ دعویدار سامنے آگیا

گزشتہ روز معروف ٹک ٹاکر حریم شاہ کے برطانیہ رقم منتقلی کے دعوے کے بعد ایف آئی اے حرکت میں آئی جس کے بعد ٹک ٹاکر اپنے بیان سے پیچھے ہٹ گئیں۔

اب سوشل پر حریم شاہ کی ایک نئی ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں ان کے ساتھ ایک شخص بھی موجود ہے۔

حریم کا کہنا تھا کہ میری ویڈیو وائرل ہونے کے بعد مجھ پر منی لانڈرنگ کا الزام لگایا گیا لیکن میں نے کبھی منی لانڈرنگ کی ہی نہیں اور  نا ہی مجھے اس حوالے سے کوئی آگاہی ہے۔

حریم نے اپنی گفتگو کو ایک مذاق قرار دیا اور رقم کے حوالے سے انکشاف کیا کہ میں اپنے بھائی کے آفس میں آئی تھی اور وہاں میں نے کچھ رقم رکھی دیکھی تو ان کی اجازت سے وہ رقم ویڈیو بنانے کے لیے استعمال کی۔

ٹک ٹاکر کے مطابق جس رقم کو ویڈیو میں استعمال کیا وہ غیر قانونی نہیں تھی، میں یہی بتانا چاہوں گی کہ جو منی لانڈرنگ کرتے ہیں وہ بتاکر نہیں کرتے جب کہ میں امیگریشن کلیئر کرکے لندن آئی ہوں،جس کو کیمروں کی مدد سے چیک بھی کیا جاسکتا ہے۔

حریم نے مزید کہا کہ سب کو پتا ہے میں نے کبھی کوئی غلط کام نہیں کیا اور نہ ہی کوئی جرم کیا، میں تو بہت سے ملکوں میں پاکستان کی نمائندگی کرکے اعزاز لے کر آچکی ہوں۔

حریم کے پاس موجود رقم کس کی تھی؟

ویڈیو میں حریم شاہ کے ساتھ ایک اور شخص موجود ہے جس نے خود کو منی ایکسچینج کا ملازم ظاہر کیا اور بتایا کہ یہ پیسہ اس کا ہے۔

ویڈیو میں موجود شخص کا کہنا تھا کہ میں نے حریم کو کال کی تھی جس پر وہ میرے آفس لنچ کے لیے آئیں تو کلائنٹ کا جو پیسہ مجھے ڈیپازٹ کرنا تھا وہ رکھا ہوا تھا جس پر حریم نے مجھ سے ان پیسوں کے ساتھ ویڈیو بنانے کی اجازت مانگی تھی۔

مذکورہ شخص نے کہا کہ ان کا پیسہ قانونی ہے، اگر منی لانڈرنگ کرنی ہوتی تو کھلے عام پیسہ ظاہر نہ کرتے، اس پیسے کا ثبوت موجود ہے لہٰذا حکومت کو چاہیے ان بڑے لوگوں جن میں بزنس ٹائیکون بھی شامل ہیں انہیں پکڑیں جو حقیقت میں منی لانڈرنگ کرتے ہیں۔

حریم کی نئی وائرل ویڈیو  میں  ہوا کیا تھا ؟

خیال رہے کہ اس سے قبل حریم نے  سوشل میڈیا پر  کرنسی  کی گڈیوں کے ساتھ  ایک ویڈیو جاری کی جس  میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ مجھے کسی نے نہیں روکا اور نہ ہی روک سکتا ہے، پہلی مرتبہ پاکستان سے یو کے اتنی بڑی رقم لے کر آرہی تھی۔

حریم شاہ کی ویڈیو سامنے آنے کےبعد ایف آئی اے نے ان کےخلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔


مزید خبریں :