16 جنوری ، 2022
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 23-2022 کے نشریاتی حقوق کی فروخت میں مبینہ بے ضابطگیوں پر ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو ایک اور خط لکھ دیا۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے خط پی سی بی کے سی ای او فیصل حسنین کو لکھا گیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہےکہ اے آر وائی کی جانب سے عدالت میں جمع کرائی گئی دستاویزات میں قوانین کی بے ضابطگیاں نظر آئی ہیں، بڈنگ کے قوانین کے مطابق ہر خواہش مند پارٹی کو ٹیکنیکل بڈ کے ساتھ ایک کروڑ روپے کی سکیورٹی پی سی بی کو جمع کرانا تھی ، لیکن دستاویزات سے یہ واضح نہیں ہوتا کہ اے آر وائی نے بڈ کے وقت سے قبل ایک کروڑ روپےکی سکیورٹی جمع کرادی تھی۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کا کہنا ہےکہ بڈنگ کے قوانین کے تحت ایسی بڈ قابل قبول نہیں تھی، اے آر وائی نے عدالت میں جمع دستاویزات میں ایک کروڑ روپے کی ایک ٹرانسفر فیس کی سلپ دی ہے جو 23 دسمبرکوکلیر ہوئی، بینک کلیئرنس عمومی طور پر دوپہر کے وقت ہوتی ہے اور بڈکا وقت 23 دسمبرکی صبح دس بج کر تیس منٹ کا تھا۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق ان باتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ اے آر وائی نے ٹیکنیکل بڈ کے ساتھ بینک گارنٹی نہیں جمع کرائی تھی، پیپرا قوانین کے مطابق پی سی بی ٹیکنیکل اور فنانشل بڈ کی ایولیوشن رپورٹ ویب سائٹ پر اپ لوڈ نہیں ، سندھ ہائی کورٹ میں جمع ایک رپورٹ میں پروکیورنگ ایجنسی میں اے آر وائی اور سرکاری ٹی وی کا نام درج ہے، پی سی بی کا نہیں۔
خط میں کہا گیا ہےکہ عدالت میں جمع رپورٹ پر نہیں معلوم کس کے دستخط ہیں، اس کی صداقت پر شبہ ہے، عدالت میں جمع کنسورشم معاہدے پر کوئی تاریخ درج نہیں ، بغیر تاریخ کا معاہدہ قوانین کے مطابق نہیں ہے، نشریاتی حقوق کی فروخت کے بعد 16 جنوری تک پی سی بی نے معاہدے کی تفصیلات اور ایولیوشن رپورٹ پیپرا ویب سائٹ پر نہیں دیں، دستاویزات اپ لوڈ نہ کرنا پیپرا قوانین کی شق 47 کی خلاف ورزی ہے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے مطالبہ کیا ہےکہ پاکستان کرکٹ بورڈ نشاندہی کی جانے والی بے ضابطگیوں کا جائزہ لے، پی سی بی بے ضابطگیوں پر پیپرا قوانین کے تحت عمل کرے۔