04 فروری ، 2022
شیفیلڈ کراؤن کورٹ نے بچوں پرجنسی حملوں کے جرم میں لارڈ نذیر احمد کو ساڑھے 5 سال قید کی سزا سنا دی۔
شیفیلڈ کراؤن کورٹ میں لارڈ نذیر احمد پربچوں پرجنسی حملوں کا الزام ثابت ہوگیا تھا۔
لارڈ نذیر پر 1970 کی دہائی کے اوائل میں جب ان کی عمر 16 یا 17 سال تھی، اپنے سے کم عمر میں لڑکی کے ساتھ زیادتی کی کوشش کا الزام تھا۔ اسی عرصے کے دوران ان پر 11 سال سے کم عمر لڑکے پر حملے کا بھی الزام تھا۔
لاڈر نذیر احمد نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے انہیں ’بد نیتی پر مبنی افسانہ‘ قرار دیا تھا۔
لارڈ نذیر نے الزامات کی تردید کی تھی اور فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا اعلان کیا تھا جبکہ ان کے دوبڑے بھائیوں پربھی الزامات عائد کیےگئے تھے لیکن ٹرائل کیلئے ان فٹ قراردیےگئے تھے۔
سزا سناتے ہوئے جسٹس لیوینڈر نے کہا کہ ان کے اقدامات کے متاثرین پر ’گہرے اور تاحیات اثرات‘ پڑے ہیں۔
دوران سماعت عدالت نے لارڈ احمد کو بھی سنا جن پر ان کے اصلی نام نذیر احمد کے تحت مقدمہ چلایا گیا۔
سماعت کے دورسن جج نے کہا کہ جرائم ’اتنے سنگین ہیں کہ صرف حراستی سزا کو ہی جائز قرار دیا جا سکتا ہے‘۔ انہوں نے مزید کہاکہ ’جب آپ نے یہ جرائم کیے تو آپ خود ایک بچے تھے۔ یہ سزا کو انتہائی مشکل بنا دیتا ہے‘۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق متاثرہ مرد نے نذیراحمد سےلارڈ کا خطاب واپس لینےکا مطالبہ کیا۔
رپورٹس کے مطابق خطاب پارلیمنٹ کے ایکٹ سے واپس لینا ممکن ہے لیکن فی الحال ایسا کوئی ایکٹ موجودنہیں۔
اس حوالے سے برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ نذیراحمد لارڈز سے مستعفی ہوچکے، اب وہ ہاؤس کےرکن نہیں۔
خیال رہے کہ نومبر 2020 میں برطانیہ کے سینیئر پاکستانی نژاد سیاستدان اور برطانوی پارلیمان کے ایوان بالا یعنی ہاؤس آف لارڈز (برطانوی دارالامراء) کے ممبر لارڈ نذیر احمد ہاؤس سے ریٹائر ہوگئے تھے۔
لارڈ نذیر احمد برطانوی دارالامراء کے رکن منتخب ہونے والے پہلے مسلمان پاکستانی تھے۔
لارڈ نذیر احمد آزاد کشمیر میں 1957 میں پیدا ہوئے تھے اور 1969 میں اپنے خاندان کے ہمراہ روڈہرم میں منتقل ہوئے، انہوں نے 1975 میں 18 برس کی عمر میں لیبر پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور 1990 میں پہلی بار روڈہرم کونسل کے ممبر منتخب ہوئے۔