25 فروری ، 2022
روس نے یوکرین پر حملہ کردیا ہے جس کے بعد یوکرین کے مختلف شہروں میں جنگ جاری ہے۔
دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف کامیابی کے دعوے کیے گئے ہیں تاہم ان کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
امریکا، برطانیہ اور یورپ سمیت کئی ممالک نے یوکرین پر روسی حملے کی شدید مذمت کی اور مالی پابندیاں عائد کردی ہیں لیکن بعض ایسے ممالک بھی ہیں جنہوں نے اس معاملے پر واضح مؤقف نہیں دیا اور بعض تو روس کی کھل کر حمایت کررہے ہیں۔
بیلا روس جنگ کی زد میں آنے والے یوکرین کا پڑوسی ملک ہے اور رپورٹس کے مطابق بیلا روس کے صدر الیگزینڈر نے کہا ہے کہ بیلا روس یوکرین اور روس کی جنگ میں حصہ نہیں لے گا۔
اس کے ساتھ ہی بیلا روس کے صدر نے سرحدوں پر سکیورٹی سخت کرنے کے احکامات دیے تھے۔
بیلاروس کے صدر کے بیان کے برعکس جمعرات کو جاری ہونے والی ایک فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ روسی فوج کے دستے بیلاروس کی سرحد سے یوکرین میں داخل ہوئے ہیں۔
اُدھر مشترکہ فوجی مشقوں میں حصے لینے والے 30 ہزار روسی فوج بھی بیلا روس میں موجود ہیں جن کی میزبانی بھی بیلاروس کررہا ہے۔
روس اور چین کے آپس میں گہرے تعلقات ہیں اور یوکرین کے حوالے سے چینی وزارت خارجہ نے بیان جاری کیا تھا۔
چینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یوکرین کی صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں اور یوکرین پرروسی فوج نے اس انداز میں حملہ نہیں کیا، جیسا غیرملکی میڈیا پر بیان کیا جارہا ہے۔
اس کے علاوہ چینی وزارت خارجہ کے بیان سے اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ اس کا جھکاؤ روس کی جانب ہے۔
گزشتہ دنوں میزائل تجربوں کے بعد امریکا کی جانب سے شمالی کوریا پر پابندیاں عائد کرنے کی کوششوں کو روس اور چین نے روک دیا تھا۔
اس کے بعد روس کے حملے سے قبل شمالی کوریا کے سفارتکاروں نے روسی ہم منصبوں سے ملاقات کی تھی۔
اس ملاقات میں اسٹریٹیجک تعاون سمیت خطے اور عالمی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
شام کو روس کا اہم اتحادی تصور کیا جاتا ہے اور حال ہی میں روسی صدرولادیمیر پیوٹن نے دونیتسک اور لوہانسک کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اس اعلان کے چند گھنٹوں بعد ہی شام نے ان علاقوں کو آزاد جمہوریہ تسلیم کرلیا تھا۔
وینزویلا یوکرین پر روسی حملے کی کھل کر حمایت کررہا ہے اور اس حوالے سے وینزویلا کے صدر نے بیان بھی دیا ہے۔
اس کے علاوہ منگل کو وینزویلا میں برسراقتدار سوشلسٹ پارٹی کے نائب صدر نے کہا تھا کہ روس کو اپنی سرزمین کے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے۔
یمن کے حوثی باغی بھی یوکرین کے ساتھ تنازع میں روس کی مکمل حمایت کررہے ہیں اور گزشتہ دنوں حوثی باغیوں نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے دونیتسک اور لوہانسک کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کے اعلان کی مکمل حمایت کی تھی۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان نے واضح کیا ہے کہ کسی کیمپ کی سیاست کا حصہ نہیں بننا۔
وزیراعظم کے دورے سے متعلق ان کا کہنا تھاکہ روس کے دورے کا فوکس یوکرین کی صورتحال سامنے رکھ کرنہیں کیا گیا بلکہ ہمارا دورہ دوطرفہ تعلقات کے تناظر میں تھا۔
شاہ محمود کا کہنا تھاکہ روس جانے سے پہلے وزیراعظم ہاؤس میں روس یوکرین صورتحال کا جائزہ لیاگیا، مجموعی سوچ کے تحت فیصلہ کیا کہ پروگرام جوں کا توں رہے گا۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم نے اعتماد کے ساتھ پاکستان کا مؤقف پیش کیا۔
امریکا، برطانیہ اور یورپ روس کے یوکرین پر حملے کی مخالفت کررہے ہیں اور ساتھ ہی جوابی اقدام سے متعلق بڑے بڑے دعوے بھی کررہے ہیں لیکن اس کے برعکس کسی بھی ملک نے یوکرین کی فوجی امداد نہیں کی اور صرف زبانی جمع خرچ پر اکتفا کیا۔