Time 24 فروری ، 2022
دنیا

دنیا کی تیسری بڑی جوہری طاقت رہنے والے یوکرین نے ایٹمی ہتھیار کیوں ختم کیے؟

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

روس اور یوکرین کے درمیان جنگ چِھڑ چکی ہے جس کے باعث دنیا بالخصوص یورپ ایک بڑی جنگ کے دہانے پر ہے۔

دفاعی اعتبار سے یوکرین کا روس سےکوئی موازنہ نہیں ہے، دنیا بھر میں عسکری قوت اور دفاعی ساز و سامان کے اعتبار سے ملکوں کی درجہ بندی جاری کرنے والے عالمی ادارے گلوبل فائر پاور اور آئی آئی ایس ایس ملٹری پاور کے اعداد و شمار کے مطابق روس دنیا کی دوسری بڑی فوجی طاقت ہے جب کہ یوکرین کا نمبر 22 واں ہے۔

روس نہ صرف دنیا کی دوسری بڑی عسکری طاقت ہے بلکہ اس کے پاس بڑی تعداد میں جوہری ہتھیار بھی موجود ہیں تاہم یہ بات دلچسپی سے خالی نہیں ہوگی کہ یوکرین کے پاس بھی کبھی بڑی تعداد میں جوہری ہتھیار تھے۔

خیال رہےکہ  یوکرین 1991 تک سوویت یونین کا حصہ تھا  اور سوویت یونین سے علیحدگی کے وقت یوکرین کے پاس بڑی تعداد میں  جوہری ہتھیار موجود تھے جو کہ تعداد کے لحاظ سے دنیا بھر میں اس وقت تیسرے نمبر پر تھے، یہ ہتھیار سوویت یونین کی جانب سے وہاں چھوڑے گئے تھے تاہم آزادی کے بعد یوکرین نے خود کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنےکا بڑا فیصلہ کیا۔

یوکرین کے اس اقدام کے بدلے میں امریکا، برطانیہ اور روس نے 1994 میں یوکرین کی حفاظت یقینی بنانے کا معاہدہ کیا جسے 'بڈاپسٹ میمورنڈم' کہا جاتا ہے۔

موجودہ صورتحال میں جب دونوں ممالک کے درمیان جنگ چھڑ چکی ہے  یہ معاہدہ پھر زیر بحث ہے،  ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ جنگ کے باعث یوکرین جوہری ہتھیار بنانے کی طرف مائل ہوسکتا ہے اور جنگ کے دوران یوکرین کے جوہری پاور پلانٹ پر ہونے والا کوئی بھی حملہ انتہائی خوفناک ثابت ہوسکتا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ریاستی سربراہان کے درمیان کیا گیا یہ معاہدہ نظر انداز نہیں کیا جاسکتا تاہم معاہدے کے ایک فریق یعنی روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کے بعد دیکھنا یہ ہے کہ مغربی طاقتیں بالخصوص امریکا اور برطانیہ کیا اقدام اٹھاتے ہیں، 2014 میں بھی کریمیا میں روس کی کارروائی کے بعد یہی سوالات اٹھائے گئے تھے۔

رپور ٹ کے مطابق 2014 کے بعد سے یوکرینی عوام میں اس سوال  نے جنم لیا ہے کہ ان  کے ملک نے جوہری اسلحے کی تخفیف کرکے عالمی امن کے لیے بڑا اقدام کیا تاہم اس کے جواب میں ہمیں کیا مل رہا ہے۔

چرنوبل جوہری حادثہ

 یاد رہے کہ سوویت یونین کے دور میں 'چرنوبل جوہری حادثہ' موجودہ یوکرین کے علاقے میں ہی ہوا تھا۔

 1986 میں یوکرین کے شہر چرنوبل  کے جوہری پاور پلانٹ میں دھماکےکے بعد سے وہاں کے رہائشی محفوظ مقامات پر نقل مکانی کرگئے تھے اور  4000 مربع کلومیٹر کا  علاقہ  اب بھی خالی پڑا ہے، یوکرین کی حکومت کا کہنا ہےکہ چرنوبل کے اس متروک علاقے میں لوگ آئندہ 24 ہزار سال تک آباد نہیں ہو سکیں گے۔

دھماکے کے نتیجے میں دو افراد ہلاک ہوئے تھے اور وہاں مسلسل 10 دن تک آگ لگی رہی، تابکار دھوئیں کی گرد کے بادل ہوا کے ذریعے پورے مشرقی یورپ میں پھیل گئے تھے، اس دوران امدادی سرگرمیاں سرانجام دینے والے 134 کارکنوں میں تابکاری سے متعلق بیماری تشخیص ہوئی تھی جن میں سے 28 کارکنوں کی موت اس واقعے کے چند ماہ کے اندر ہی واقع ہو گئی جب کہ مزید 19افراد بھی بعد ازاں چل بسے۔


مزید خبریں :