مویشیوں میں پھیلنے والا وائرس کیا ہے؟ انسانوں کو کتنا خطرہ ہے؟

وائرس کی وجہ سے کراچی سمیت دیگر شہروں میں شہری گائے کے گوشت کے استعمال میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہے ہیں— فوٹو: فائل
وائرس کی وجہ سے کراچی سمیت دیگر شہروں میں شہری گائے کے گوشت کے استعمال میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہے ہیں— فوٹو: فائل

سندھ میں گائے، بھینس، بکریوں و دیگر مویشیوں میں جِلدی مرض ’گانٹھ‘ جسے انگزیری میں ’لمپی اسکن ڈیزیز‘ کہا جاتا ہے،  پھیل رہا ہے جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں مویشی بیمار اور موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔

وائرس کی وجہ سے کراچی سمیت دیگر شہروں میں شہری گائے کے گوشت کے استعمال میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

یہ بیماری ہے کیا؟

دراصل لمپی اسکن ڈیزیر ایک معتدی جلدی مرض ہے اور یہ وائرس گائے، بھینسوں اور دیگر مویشیوں کو خون چوسنے والے کیڑوں، مچھروں اور مکھی سے لگ سکتا ہے۔

اس مرض کے شکار جانور کی جلد پر تکلیف دہ پھوڑے اور زخم ہوجاتے ہیں، جانور کو بخار رہتا ہے، آنکھوں سے پانی آتا ہے، بھوک نہیں لگتی اور چلنے پھرنے سے گریز کرتا ہے۔

اس کے علاوہ جانور کی تولیدی صلاحیت، دودھ کی پیداوار  بھی متاثر ہوتی ہے۔ بہت سے جانوروں میں اس بیماری کی زیادہ علامات ظاہر نہیں ہوتیں تاہم یہ بعض کیسز میں جان لیوا بھی ثابت ہوتی ہے۔ 

چونکہ یہ پھیلنے والی بیماری ہے لہٰذا اس سے متاثرہ علاقوں میں گوشت، دودھ اور دیگر ڈیری مصنوعات کی قلت ہوسکتی ہے۔

لمپی اسکین ڈیزیز وائرس

یہ وائرس کیڑوں کے کاٹنے، مکھیوں اور مچھروں سے بھی جانوروں میں پھیل سکتا ہے۔ یہ وائرس کافی سخت جان ہوتا ہے اور موافق ماحولیاتی حالات میں مہینوں تک زندہ رہ سکتا ہے۔ یہ وائرس جوتوں اور دیگر زرعی آلات کے ساتھ بھی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوسکتا ہے۔

وائرس کی تاریخ

1970 کی دہائی میں پہلی بار یہ بیماری جنوبی افریقا میں سامنے آئی اور اس کے بعد ترکی، روس، چین پہنچی۔

2019 سے یہ بھارت، تائیوان، ویتنام میں پھیلنا شروع ہوئی جبکہ 2021 میں یہ وائرس  میانمار، تھائی لینڈ، لاؤس، کمبوڈیا، ملائیشیا کے جانوروں میں بھی پایا گیا اور اب یہ بیماری پاکستان میں بھی پہنچ گئی ہے۔

انسانوں کو خطرہ

لمپنی اسکن ڈیزیز وائرس (ایل ایس ڈی وی) سے انسانوں کو کتنا خطرہ ہے اس حوالے سے ماہرین کی متضاد آراء پائی جاتی ہیں۔ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ وائرس انسان کو براہ راست بھی متاثر کرسکتا ہے اور کوئی مچھر  یا کیڑا بھی اس کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ انسانی جسم میں یہ وائرس متاثرہ اشیاء کے استعمال، متاثرہ شخص اور دیگر طریقوں سے بھی داخل ہوسکتا ہے۔ انسانوں میں بھی یہ وائرس جلدی مرض کا سبب بن سکتا ہے۔

دوسری جانب بعض ماہرین کہتے ہیں کہ لمپی اسکن ڈیزیز سے انسانوں کے متاثر ہونے کے اب تک کوئی ٹھوس شواہد موجود نہیں ہیں البتہ بہتر یہی ہے کہ اگر کسی علاقے کے مویشیوں میں یہ وائرس پھیل جائے تو کچھ عرصے تک ڈیری مصنوعات کا استعمال ترک یا کم کردیا جائے۔

مزید خبریں :