09 مارچ ، 2022
پاکستان میں گائے میں لمپی اسکن ڈیزیز کا پہلا کیس اکتوبر 2021 میں بہاولپور میں سامنے آنے کا انکشاف ہوا ہے۔
یکم دسمبر 2021 کو جامشورو اور ٹھٹھہ میں بھی کیسز رپورٹ ہوئے ۔ ٹیسٹ کٹس نہ ہونے کے سبب تشخیص میں تاخیر ہوئی۔
پاکستان نے ورلڈ اینیمل ہیلتھ ادارے کو ہنگامی اطلاع دےدی اور وبا کا پھیلاؤ اب کنٹرول میں ہونے کا دعویٰ بھی کردیا۔
سندھ کے وزیر لائیو اسٹاک عبدالباری پتافی کہتےہیں کہ کراچی میں15 ہزار اور سندھ بھر میں 35 ہزار جانور متاثر ہوئے، مرغیوں میں کوئی وائرس نہیں آیا۔
اس حوالے سے نیشنل فوڈ سکیورٹی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ لمپی اسکن بیماری بہاولپور،کراچی،جامشورو، حیدرآباد اور ٹھٹھہ کے مویشیوں میں ہے۔
اعلامیے کے مطابق انسانوں پر مویشیوں کی بیماری لمپی اسکن کے کوئی مضمرات نہیں، لمپی اسکن بیماری انسانوں میں منتقل نہیں ہوتی، متاثرہ مویشیوں کا ابلا ہوا دودھ اور اچھی طرح پکا ہوا گوشت انسانی استعمال کیلئے محفوظ ہے۔
نیشنل فوڈ سکیورٹی کے اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ لمپی اسکن پر قابو پانے، پھیلاؤ روکنےکیلئے اینیمل ہسبنڈری کمشنر نے صوبوں کوخط لکھ دیا ہے، پہلے سے دستیاب بھیڑ، بکری کی پاکس ویکسین لمپی اسکن وائرس کےخلاف مؤثر ہے، حکومت لمپی اسکن ویکسین درآمد کرنے کیلئے فوری انتظامات کر رہی ہے۔
اعلامیے کے مطابق مویشیوں میں لمپی اسکن بیماری وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے، لمپی اسکن کی بیماری مچھروں، مکھیوں اور کھٹمل کے کاٹنے سے پھیلتی ہے۔