12 مارچ ، 2022
اگروزیراعظم عمران خان تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی صورت میں عہدے سے ہاتھ دھو بیٹھے تو کیا وہ دوبارہ اسی اسمبلی سے وزارت عظمیٰ کے انتخاب میں کامیاب ہوکر دوبارہ وزیراعظم آفس کی کرسی سنبھال سکتے ہیں؟
اس سوال کا جواب ہے ہاں! آئین کی رو سے تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت میں وزیراعظم اپنے عہدے سے فوری طور پر الگ ہوجائیں گے اور وفاقی کابینہ بھی فوری طور پر تحلیل ہوجائے گی۔
اس کے فوری بعد اسپیکر قومی اسمبلی اجلاس طلب کریں گے جس میں وزیراعظم کے انتخاب کا عمل دوبارہ سے شروع ہوگا، جس میں جو بھی رکن اکثریت یعنی 172 ارکان کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا وہ نیا وزیراعظم منتخب ہوجائے گا۔
عمران خان کو بھی دوبارہ ان کی جماعت کی جانب سے وزارت عظمیٰ کا امیدوار نامزد کیا جاسکتا ہے، کیونکہ ان کی قومی اسمبلی کی رکنیت برقرار رہے گی اور وہ دوبارہ انتخاب میں حصہ لے سکتے ہیں، اگر عمران خان نے دوبارہ اکثریتی ارکان کی حمایت حاصل کرلی تو وہ دوبارہ وزیراعظم بن جائیں گے۔
نیا وزیراعظم جو بھی منتخب ہوگا وہ اپنے عہدے کا حلف لےگا اور پھر نئی کابینہ تشکیل دےگا۔
خیال رہے کہ اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروائی جا چکی ہے جس کے بعد اب اسپیکر قومی اسمبلی اجلاس طلب کر کے پہلے اس معاملے پر بحث کروائیں گے اور پھر ووٹنگ کروائی جائے گی۔
اگر اپوزیشن نے وزیراعظم کے خلاف 172 یا زائد ووٹ حاصل کر لیے تو پھر وزیراعظم عمران خان کو عہدے سے مستعفی ہونا پڑے گا۔