15 مارچ ، 2022
بھارتی ریاست کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کے حوالے سے ہائیکورٹ نے فیصلہ سنا دیا۔
ہائیکورٹ نے مسلم طالبات کی طرف سے کالجوں میں حجاب پہننے کی اجازت کے لیے دائر درخواستوں کو خارج کر دیا۔
کرناٹک ہائیکورٹ نے منگل کو تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ حجاب پہننا اسلامی عقیدے کا لازمی مذہبی عمل نہیں ہے۔
ہائیکوٹ کے چیف جسٹس ریتو راج اوستھی نے اپنے فیصلے میں کہا کہ تعلیمی اداروں کو یونیفارم تجویز کرنے کا حق ہے،بنیادی حقوق محفوظ رکھنےکیلئےیونی فارم قابل قبول وجہ ہے۔
خیال رہے کہ کرناٹک کے بعض کالجوں کی جانب سے حجاب پہننے پر پابندی کے خلاف درخواست مسلم خواتین طالبات نے دائر کی تھی۔
عدالتی فیصلے کے بعد کرناٹک کے شہر بنگلورو، اڈوپی سمیت کئی اضلاع میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے۔
دوسری جانب مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی برقرار رکھنے کے عدالتی فیصلے کو مایوس کن قرار دیا۔
آل انڈیامجلس اتحادالمسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے کہاکہ عدالتی فیصلے سے متفق نہیں، امید ہے درخواست گزار ،آل انڈیامجلس پرسنل لابورڈ اور مذہبی تنظیمیں بھی فیصلےکے خلاف اپیل کریں گی۔
تعلیمی اداروں میں حجاب پابندی کے معاملے کا پس منظر
ریاست کرناٹک جہاں ہندو انتہا پسند جماعت بی جے پی کی حکومت ہے، مقامی حکومت نے 5 فروری کو حکم جاری کیا تھا کہ تمام اسکول اورکالج انتظامیہ کی جانب سے طے کیے گیے ڈریس کوڈ پرعمل کریں جس میں حجاب اور برقع پہننے پر پابندی ہوگی۔
فیصلے کے بعد ریاست کے کچھ تعلیمی اداروں نے باحجاب طالبات کو داخلے سے روکا جس کے خلاف طلبہ اور ان کے والدین نے احتجاج کیا جب کہ ملک کے نامور اداکاروں نے بھی اس کے خلاف آواز اٹھائی۔