30 مارچ ، 2022
روس نے یوکرین کے دارالحکومت کیف اور شہر چرنہیف(Chernihiv)کے اردگرد اپنی جارحیت کو بڑی حد تک کم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق منگل کے روز یوکرین اور روسی مذاکرات کار ترکی میں کئی ہفتوں بعد پہلی بار آمنے سامنے بیٹھے اور براہ راست بات چیت کا دوبارہ آغاز کرتے ہوئے روس کا کہنا تھا کہ وہ کیف اور دوسرے شہروں میں اپنی جارحیت کو کم کردے گا۔
رپورٹس کے مطابق روسی صدارتی محل کریملن کے نائب وزیر دفاع الیگزینڈر فومین نے کہا کہ ماسکو نے لڑائی کو ختم کرنے کے مقصد سے ہونے والے مذاکرات میں باہمی اعتماد کو بڑھانے کے لیے آپریشنز کو بنیادی طور پر کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق ترکی کے شہر استنبول میں ہونے والے امن مذاکرات میں روسی حکام کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے باہمی اعتماد میں اضافہ ہوگا اور بات چیت کو جاری رکھنے کے قابل بنایا جا سکے گا۔
دوسری جانب یوکرینی حکام نے جنگ بندی کے معاہدے پر زور دیا تاکہ ہزاروں شہریوں کو محصور قصبوں اور شہروں سے نکالنے کے قابل بنایا جا سکے جن پر روسی افواج کی بمباری جاری ہے۔
اس کے علاوہ مذاکرات میں یوکرین نے بین الاقوامی ضمانتوں کے ساتھ ایک غیر جانبدار حیثیت اختیار کرنے کی تجویز پیش کی۔
دوسری جانب امریکی صدر جوبائیڈن نے روس کے اعلان کے بعد کہا کہ ہمیں لفظوں پر یقین نہیں ہم جب یقین کریں گے جب اس پر عمل درآمد ہوگا۔
اس کے علاوہ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے بھی کہا کہ روس کے فیصلے پر یقین الفاظ سے نہیں بلکہ اس کے اعمال سے کریں گے۔
یاد رہے کہ روس نے 24 فروری کو یوکرین پر حملہ کیا تھا جس کے بعد لاکھوں نے لوگ نقل مکانی شروع کردی جبکہ سیکڑوں افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں۔