30 مارچ ، 2022
وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں سینیئر صحافیوں سے ملاقات کی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے آج دھمکی آمیز خط سینیئر صحافیوں کو دکھانے کا اعلان کیا تھا لیکن اب انہوں نے صحافیوں سے ملاقات کی ہے لیکن اس میں خط نہیں دکھایا بلکہ مندرجات سے آگاہ کیا۔
ذرائع کے مطابق ملاقات میں اسد عمر نے دھمکی آمیز خط سے متعلق بریفنگ دی اور خط سے متعلق صرف مندرجات شیئر کیے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے بتایا کہ خط عسکری قیادت سے شیئر کیا جا چکا ہے، خط میں جو زبان استعمال ہوئی وہ بتا بھی نہیں سکتے، خط پر پارلیمنٹ کو ان کیمرا بریفنگ دیں گے جبکہ یہ خط ہمارے اپنے سفیر کی جانب سے لکھا گیا ہے۔
انہوں نے بتایاکہ خط سے متعلق ملک کا نام نہیں بتا سکتے، خط پر نیشنل سکیورٹی قوانین لاگو ہوتے ہیں۔
ملاقات میں موجود جیو نیوز کے اینکر شہزاد اقبال کے مطابق وزیراعظم نے کہاکہ خط مستند ہے اور اس میں باقاعدہ دھمکی آمیز زبان استعمال کی گئی، ملک کا نام نہیں بتاسکتے جہاں سے خط آیا ہے، ان غیرملکی حکام کا نام نہیں بتاسکتے۔
میٹنگ میں اسدعمر نے بتایا کہ باضابطہ سرکاری میٹنگ تھی جس میں پاکستانی آفیشل کو بلایا گیا، پاکستانی آفیشل کو میٹنگ کے نوٹس دیے گئے۔
اسدعمر کا کہنا تھاکہ خط کامتن لفظ بہ لفظ نہیں بتاسکتے، اس میٹنگ کے نوٹس لفظ بہ لفظ پاکستان آفیشل کو دیے گئے، میٹنگ میں پاکستانی آفیشل کو جو حالات ہیں، ان کے بارے میں بتایا گیا۔
اسد عمر سے جیو نیوز نے سوال کیا کہ یہ دھمکی ہے یا آپ کااندازہ؟ اس پر اسد عمر نے بتایاکہ دستاویز میں لکھاہے عدم اعتمادکامیاب ہوگئی توپاکستان کیلئے سب معاف کردیا جائے گا، اگر عدم اعتماد ناکام ہوئی توپاکستان کیلئے مشکلات بڑھیں گی۔
ملاقات میں وزیر اعظم نے مزید کہاکہ 80 فیصد لوگ ابھی ان کے ساتھ ہیں، ووٹنگ والے دن 100 فیصد ان کی جیت ہوگی، اتوار کو پارلیمنٹ کے اجلاس کے موقع پر ایک لاکھ کا مجمع ہوگا۔
خیال رہے کہ صحافیوں سے ملاقات میں وزیراعظم عمران خان نے جس ملک کے پاکستانی سفیر نے خط بھیجا اس کا نام ظاہر نہیں کی لیکن ایک ذریعے نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا میں پاکستان کے سابق سفارت کار نے حکومت پاکستان کو واشنگٹن کی بے چینی سے آگاہ کیا تھا تاہم اس کمیونیکیشن میں کسی دھمکی کا کوئی ذکر نہیں تھا۔
واضح رہے کہ 27 مارچ کو اسلام آباد میں جلسہ عام سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے خط لہرایا تھا اور کہا تھاکہ ملک میں باہر سے پیسے کی مدد سے حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ہمیں لکھ کر دھمکی دی گئی، میرے پاس خط ہے اور وہ ثبوت ہے۔
وزیراعظم کے دعوے کے بعد اپوزیشن کی جانب سے خط سامنے لانے اور ایوان میں پیش کرنے کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔