30 مارچ ، 2022
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان اور پیپلزپارٹی کے درمیان ہونے والا معاہدہ سامنے آگیا۔
دونوں جماعتوں کے درمیان ہونے والے معاہدے کے متن کے مطابق پیپلزپارٹی لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترامیم پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کرے گی، سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ایکٹ میں ترامیم 30 دن میں سندھ اسمبلی سے منظور کرائی جائیں گی۔
معاہدے کے تحت ایم کیو ایم کی سفارش پر کسی سیاسی فرد کو کے ایم سی کا ایڈمنسٹریٹر لگایا جائےگا، مقامی حکومتوں کے لیے فنڈز کی تقسیم این ایف سی ایوارڈ 2010 کے فارمولے کے تحت ہوگی۔
معاہدے میں طے ہوا ہےکہ حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے لیے ایم کیو ایم 3 سرکاری افسران کے نام سندھ حکومت کو بھیجےگی، سندھ حکومت بھیجے گئے 3 ناموں میں سے کسی ایک کو حیدرآباد کا ایڈمنسٹریٹر مقرر کرےگی، مقامی حکومتوں کی نئی حدود کا تعین باہمی مشاورت اور معاہدے کے تحت کیا جائےگا۔
معاہدے کے متن کے تحت چیف سیکرٹری اور آئی جی سندھ کا تقرر قانون کے مطابق باہمی مشاورت اور معاہدے کے تحت کیا جائےگا، سندھ میں افسران کے تبادلے اور تقرریاں باہمی مشاورت سےکی جائیں گی، پیپلز پارٹی صوبائی حکومت کے لیے بھی ایم کیو ایم سے مشاورت اور تحریری معاہدہ کرےگی۔
معاہدے کے تحت ایم کیو ایم کے ایم سی کے میونسپل کمشنر کے لیے بھی 3 نام سندھ حکومت کو بھیجےگی، ایم کیو ایم کے بھیجےگئے ناموں میں سے کسی ایک افسر کو میونسپل کمشنر تعینات کیا جائےگا، ایڈمنسٹریٹر ڈی ایم سی سینٹرل،کورنگی اورایسٹ کےلیے بھی ایم کیو ایم 3،3 نام بھیجےگی، سندھ حکومت بھیجی گئی فہرست میں سے افسران کو ایڈمنسٹریٹر ڈی ایم سیز مقررکرےگی۔
معاہدے کے مطابق دونوں جماعتیں ایک دوسرے کے مینڈیٹ کا احترام کریں گی، ایم کیو ایم کو شہری سندھ کی نمائندہ جماعت اور اسٹیک ہولڈر کے طور پر تسلیم کیا جائےگا، شہری سندھ سے متعلق اہم سیاسی، انتظامی اور معاشی فیصلوں میں ایم کیو ایم سے مشاورت کی جائے گی، مردم شماری پر ایم کیو ایم سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کے تحفظات کو سنا جائےگا، دونوں جماعتیں مقامی حکومتوں سے متعلق آئین میں ترامیم کی کوشش کریں گی،کوشش کی جائے گی کہ آئین میں مقامی حکومتیں وفاق کا تیسرا درجہ ہوں۔
اس کے علاوہ سرکاری بھرتیوں میں کوٹے پر عمل درآمد کا جائزہ لینےکے لیےکمیٹی قائم کی جائے گی،کمیٹی میں دونوں جماعتوں کی برابر کی نمائندگی ہوگی، اسٹریٹ کرائم اور لاقانونیت سے نمٹنےکے لیے لوکل پولیسنگ متعارف کرائی جائے گی۔
معاہدے کے متن کے مطابق دونوں جماعتیں کراچی میں نئی بستیاں آباد کرنے سے گریز پر راضی ہیں، حیدرآباد میں یونیورسٹی کے قیام کے لیے سہولیات فراہم کی جائیں گی، مہاجرین کی زمینوں پر قبضوں کا مسئلہ حل کرنےکے لیے کمیشن قائم کیا جائےگا۔
معاہدے پر بلاول بھٹو اور خالد مقبول صدیقی نے دستخط کیے ہیں، معاہدے پر بطور ضامن شہباز شریف، مولانا فضل الرحمان، اختر مینگل اور خالد مگسی کے دستخط بھی موجود ہیں، معاہدے کو 'سندھ کے عوام کے حقوق کا چارٹر' کا نام دیا گیا ہے۔