Time 04 اپریل ، 2022
پاکستان

خط کا معاملہ 7 مارچ کو سامنے آیا، پاکستانی سفیر نے 16 مارچ کو امریکی عہدیدار کا شکریہ ادا کیا

امریکا کے معاون وزیر خارجہ ڈونلڈ لو اور پاکستانی سفیر ڈاکٹر اسد مجید کی 7 مارچ کو ملاقات میں دھمکی آمیز خط کا معاملہ سامنے آیا۔

 وزیراعظم عمران خان نے 27 مارچ کو اسلام آباد جلسے کے دوران ایک خط شرکاء کو دکھاتے ہوئے کہا تھا کہ بیرون ملک سے ہماری حکومت کو گرانے کی سازش کی گئی ہے۔

بعد ازاں حکومت نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھی دھمکی آمیز خط کے معاملے کو پیش کیا تھا جس کے بعد ایک مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا۔

گزشتہ روز ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے دھمکی آمیز خط کو جواز بنا کر وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو آئین سے انحراف قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔

7 مارچ کو خط کا معاملہ سامنے آنے کے ایک ہفتے بعد ڈونلڈ لو کو واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے نے ایک تقریب میں مدعو کیا تھا۔

ڈونلڈ لو نے 15 مارچ کو ورچوئل خطاب میں کہا تھا کہ خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے امریکا پاکستان کے ساتھ کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

امریکا میں اس وقت پاکستان کے سفیر ڈاکٹر اسد مجید نے اگلے روز بیان میں ڈونلڈ لو کا شکریہ بھی ادا کیا تھا۔

مزید خبریں :